اہم ترین خبریںپاکستان کی اہم خبریں

کراچی،مولانا ضیاء الرحمن کا قتل، بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کا شبہ

شیعت نیوز: پولیس نے جامعہ ابوبکر اسلامیہ کے مہتمم مولانا ضیا الرحمان کے قتل میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کردیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گلستان جوہر بلاک 16 کے قریب نامعلوم افراد نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 46 سالہ شیخ ضیا الرحمان جاں بحق ہوگئے۔ مقتول ضیا الرحمان مدرسہ جامعہ ابوبکر کے مہتمم تھے۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق متوفی ضیاء الرحمان کے سر پر گولی لگی، لاش کو ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم حسین رند نے اٹارگٹ کلنگ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی اور واقعے کی تفتیش کیلئے ٹیم تشکیل دینے کی ہدایت کردی۔

کراچی پولیس چیف نے ملزمان کو فوری گرفتار کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ فائرنگ کا واقعہ دہشت گردی ہے، مقصد ربیع الاول میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنا ہے، سی ٹی ڈی نے جائے وقوعہ سے شواہد اکھٹے کرلیے ہیں۔ دوسری جانب ایس ایس پی ایسٹ عرفان بہادر نے گلستان جوہر میں مولانا ضیاالرحمان کی کلنگ کے واقعے کے حوالے سے بتایا کہ مولانا ضیا رات میں واک کیلئے گلستان جوہر آتے تھے، واقعہ ٹارگٹ کلنگ کا ہے، مختلف زاویوں سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک موٹر سائیکل پر 2 حملہ آور تھے، جائے وقوعہ سے 2 مختلف ہتھیاروں کے 11 خول ملے ہیں، جائے وقوعہ سے ملنے والے خول فرانزک کیلئے بھیجے گئے ہیں۔ ایس ایس پی ایسٹ نے کہا کہ واقعہ فرقہ وارانہ ہے یا کوئی اور تحقیقات کی جارہی ہیں، واقعے میں را کے ملوث ہونے کا شبہ ہے، ابتدائی طور پر بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ فائرنگ کا واقعہ گلستان جوہر بلاک سولہ میں پیش آیا، مولانا ضیا الرحمن پارک سے واک کر کے گھرجا رہے تھے اس دوران دو موٹر سائیکلوں پر سوار نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے انہیں قتل کیا، مقتول شیخ ضیاالرحمان سے کوئی چیز چھینی نہیں گئی۔ پولیس حکام کے مطابق پولیس نے فائرنگ کی جگہ سے نائن ایم ایم اور 30 بور پستول کے 10 سے زائد خول قبضے میں لے لیے ہیں۔ ایس ایس پی ایسٹ کے مطابق فائرنگ میں 2 ہتھیار استعمال کیے گئے، واقعہ ٹارگٹ کلنگ معلوم ہوتا ہے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ ملزمان موٹرسائیکل پر سوار تھے جبکہ بیک اپ پر بھی ان کے ساتھی موجود تھے۔ آئی جی سندھ رفعت مختار نے بھی واقعے کا نوٹس لیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button