دنیا

جزیرہ نمائے کوریا میں امریکی رویہ ایٹمی جنگ کا سبب بنے گا، کم جونگ اُن

شیعیت نیوز: شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے خبردار کیا کہ جزیرہ نما کوریا میں امریکہ اور جنوبی کوریا کے کشیدہ رویے سے خطے میں ایٹمی جنگ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

اسپوٹنک نےبتایا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے یوم بحریہ کے موقع پر ملکی فوج کی نیول کمانڈ کے دورے کے دوران اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اور جنوبی کوریا کے کشیدہ رویے کو شمالی کوریا کی سرحدوں کے قریب جوہری جنگ کا امکان بڑھ گیا ہے۔

اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ کوریا کی عوامی فوج کی بحریہ ملک کی ایٹمی ڈیٹرنٹ فورس میں فیصلہ کن کردار ادا کرتی ہے اور اسٹریٹجک مشن انجام دینے کے لیے تیار ہے۔

شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن نے مزید کہا کہ امریکہ اور دیگر طاقتوں کے اقدامات کی وجہ سے جزیرہ نمائے کوریا کی آبی سرحدیں روز بروز غیر مستحکم ہوتی جا رہی ہیں اور یہ صورت حال مستقبل میں ایٹمی جنگ کا سبب بنے گی۔

اس وقت شمالی کوریا کی سرحد کے قریب امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقیں جاری ہیں۔

پیانگ یانگ نے ان مشقوں پر سخت تنقید کی اور خبردار کیا کہ سیئول اور واشنگٹن کے اس طرح کے اشتعال انگیز اقدامات سے جزیرہ نما کوریا میں جوہری جنگ کا خطرہ بڑھ جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں : صیہونی طیارے کی سعودی عرب میں لینڈنگ

شمالی کوریا کی مرکزی خبر رساں ایجنسی (KCNA) نے ایک نوٹ شائع کرتے ہوئے اعلان کیا کہ یہ فوجی مشقیں جارحانہ نوعیت کی ہیں اور ان میں امریکی اسٹریٹجک اور جوہری اثاثے اور ہتھیار شامل ہوسکتے ہیں۔ اسی وجہ سے جزیرہ نما کوریا میں ایک بڑی اور بے مثال ایٹمی جنگ ہر لمحہ قریب تر ہوتی جا رہی ہے۔

اس نوٹ کے ایک اور حصے میں کہا گیا ہے کہ ’’دشمن قوتوں کو سزا دینا کہ جنہوں نے کئی دہائیوں سے ہمارے ملک کی خودمختاری اور ہمارے لوگوں کے جینے کے حق کو خطرے میں ڈالا ہوا ہے، ضروری ہوچکا ہے اور شمالی کوریا کی مسلح افواج دشمن پر حملے کے صحیح وقت کا انتظار کر رہی ہیں‘‘۔

الچی فریڈم شیلڈ (UFS) کے عنوان سے سالانہ اور 11 روزہ امریکہ-جنوبی کوریا کی مشقیں مختلف جنگی پہلوں پر مشتمل سناریو کے ساتھ گزشتہ پیر سے شروع ہو چکی ہیں۔ ان مشقوں میں کمپیوٹر سمولیشن پر مبنی کمانڈ ٹریننگ، بیک وقت فیلڈ ٹریننگ اور شہری دفاع کی تربیت شامل ہے۔

حالیہ مہینوں میں شمالی کوریا کے ساتھ امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور پیانگ یانگ نے سیول اور واشنگٹن کے اشتعال انگیز اقدامات اور شمالی کوریا کی سرحدوں پر پے در پے مشقوں کے جواب میں اپنے میزائل تجربات میں اضافہ کر دیا ہے۔

جولائی کے اوائل میں شمالی کوریا کے میڈیا نے اعلان کیا کہ کوریا کی جنگ کے آغاز کی 72 ویں سالگرہ کے موقع پر ہزاروں شمالی کوریائی پیانگ یانگ میں جمع ہوئے اور امریکہ کے خلاف ’’انتقام کی جنگ‘‘ کے نعرے لگائے۔

شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی (KCNA) کے مطابق ریلی میں تقریباً 120,000 افراد نے شرکت کی اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جیسے کہ ’’پوری امریکی سرزمین ہمارے میزائلوں کی زد میں ہے‘‘، ’’سامراجی امریکہ امن کو تباہ کرنے والا ہے‘‘۔

اس خبر رساں ایجنسی کے مطابق شمالی کوریا کے پاس اب ’’امریکی سامراجیوں کو سزا دینے کا سب سے موثر ہتھیار‘‘ ہے اور ’’اس سرزمین میں انتقام کے متلاشی دشمن کے خلاف ناقابل تسخیر ارادے کے ساتھ انتقام کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ شمالی اور جنوبی کوریا 70 سال سے جنگ میں ہیں کیونکہ ان کے درمیان 1953-1953 میں جنگ کا خاتمہ امن معاہدے پر نہیں ہوا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button