دنیا

دو سالہ طالبان کے اقتدار میں 200 سے زائد افغان فوجیوں کو مارا گیا، اقوام متحدہ

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک افغان فوج کے 200 سے زائد سابق افسران اور اہلکاروں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (UNAMA) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں طالبان کا سب سے زیادہ نشانہ سابق فوج، پولیس اور انٹیلی جنس فورسز بنے ہیں۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن نے کہا کہ طالبان نے اقتدار سنبھالنے کے بعد اپنے پرانے دشمنوں کے لیے ’’عام معافی‘‘ کا اعلان کیا تھا لیکن اس کے باوجود 200 سے زائد سابق افغان فوجیوں کا ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : رکس تنظیم کا پندرھواں سربراہی اجلاس جنوبی افریقہ میں شروع

یو این اے ایم اے کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ اعداد و شمار طالبان کے 2021 کے وسط میں افغانستان کا قبضہ حاصل کرنے کے بعد سے جون 2023 تک ریکارڈ کیے۔ ان افراد کو گرفتار کرنے کے بعد قتل کیا گیا۔

اس رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے طالبان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ سپریم لیڈر ملا ہبتہ اللہ نے سابق حکومتی اور فوجی اہلکاروں کے لیے عام معافی کا اعلان کر رکھا ہے اور اب تک اس حکم کی عدم تعمیل نہیں کی گئی۔

طالبان حکام نے اس بات پر زور دیا کہ اگر رپورٹ میں حقائق پیش کیے گئے ہیں تو انکوائری کروائیں گے اور ذمہ داروں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے گی۔

خیال رہے کہ یو این اے ایم اے کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے 218 ماورائے عدالت قتل کیسز میں سے نصف اُس وقت ہوئے جب کہ امریکی افواج کا افغانستان سے انخلا مکمل نہیں ہوا تھا۔

واضح رہے کہ طالبان نے جون 2012 میں کابل کے سوا پورے ملک میں قبضہ حاصل کرلیا تھا جب کہ 15 اگست کو کابل بھی فتح کرلیا تھا جب کہ اسی ماہ کے آخری روز امریکی فوج کا آخری سپاہی بھی افغانستان سے نکل گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button