مقبوضہ فلسطین

فلسطین میں جنین کیمپ کے قریب واقع گاؤں یابید میں اسرائیلی اڈے پر حملہ

شیعیت نیوز: فلسطینی ذرائع کے مطابق جنین شہر کے قریب واقع گاؤں یابید میں غاصب اسرائیلی فوجی بیس کو نشانہ بنایا گیا۔

فلسطین انفارمیشن سینٹر کےنے بتایا ہے کہ عبرانی ذرائع نے خبر دی ہے کہ ایک گھنٹہ قبل جنین کیمپ کے نواح میں واقع گاؤں یابید کے قریب غاصب صہیونی فوج کے ایک ٹھکانے کو مزاحمتی جوانوں نے نشانہ بنایا۔

ادھر صیہونی فوج نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ جنین کے مزاحمتی جوانوں کے ساتھ جھڑپ ہوئی ہے لیکن اس واقعے میں کوئی فوجی زخمی نہیں ہوا۔ غاصب صیہونی فوج نے اس بات پر تاکید کی کہ چھاونی کی طرف فائرنگ کرنے والوں کی تلاش کے لیے تحقیقات شروع کردی ہیں۔

دوسری جانب فلسطینی قیدیوں کے انفارمیشن آفس نے ایک بیان جاری کر کے اس جیل میں صہیونی اقدامات میں شدت کے بعد نیگیو جیل میں شدید کشیدگی کی خبر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق آج صیہونی فوجیوں نے اس جیل میں فلسطینی اسیروں کو دبوچ کر ان کی تلاشی لی۔

اس کے علاوہ کچھ قیدیوں کو ان کی سیلوں سے دوسری جگہ منتقل کیا گیا ہے۔ اس لیے نیگیو جیل میں فلسطینی قیدیوں نے صہیونیوں کے اقدامات کی مزاحمت کی ہے اور ان کے سامنے نہیں جھکے۔

یہ بھی پڑھیں : اقوام متحدہ کا شیراز میں دہشت گردی کے واقعے پر ردعمل

فلسطینی قیدیوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ صہیونی جیلوں کی تنظیم کے سخت اقدامات کے جواب میں وہ اطلاق شدہ پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے اپنے سیلوں کو روزانہ معائنے کے لیے چھوڑنے سے انکار کر دیں گے۔

یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ جب یہ واقعہ پیش آیا اسی وقت صیہونی حکومت کے داخلی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے صحرائی جیل نیگیف کا ایک مداخلتی دورہ کیا جس سے اس جیل میں کشیدگی کو بہت زیادہ بڑھاوا مل گیا ہے۔

فلسطینی اسیروں اور آزاد افراد کی وزارت نے بن گویر کے نیگیو جیل کے دورے کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان میں تاکید کی کہ یہ اقدامات فلسطینی قیدیوں کے خلاف ہمہ جہت جنگ اور دباو بڑھانے کے نئے احکامات جاری کرنے کے سلسلے میں کیے گئے ہیں۔ اس وزارت نے قیدیوں کی وسیع پیمانے پر حراست اور ان کے اشتعال انگیز معائنہ کے بعد نیگیو جیل میں پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔

غاصب صیہونی حکومت اور عرب دنیا کے درمیان چار جنگوں کی تاریخ میں عرب کبھی بھی صیہونیوں کو زمین بوس کرنے اور بھاری جانی نقصان پہنچا کر انہیں پسپائی پر مجبور نہیں کر سکے۔

سرکاری ذرائع کے اعلان کردہ اعداد و شمار کے مطابق 33 روزہ جنگ کے دوران 165 اسرائیلی ہلاک اور تین سے پانچ لاکھ کے قریب لوگ بے گھر ہوئے۔ دوسری جانب 1,191 سے 1,300 لبنانی شہید اور تقریباً 10 لاکھ افراد بے گھر ہوئے۔

33 روزہ جنگ کے طول پکڑنے سے صیہونی فوجیوں اور شہریوں کے حوصلے پست ہو گئے اور وہ لبنانی مزاحمت کے ساتھ مزید جنگ جاری رکھنے کے قابل نہیں رہے۔

اس کی وجہ سے امریکہ اور اقوام متحدہ جیسے اداکاروں کو ایک بار پھر تل ابیب کو بچانے کے لیے کام کرنا پڑا اور لبنانی حکومت پر دباؤ بڑھا کر اور سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 جاری کرکے جنگ کے خاتمے کی راہ ہموار کی گئی۔

یوں امن کی شرائط کے اعلان کے بعد اسرائیلی افواج نے 8 ستمبر کو محاصرہ ختم کرنے کا اعلان کیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس قرارداد میں مغرب والوں نے اس بار لبنانی فوج اور UNIFIL فورسز کے ذریعے ’’جنگ کے خاتمے‘‘ کے نام سے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

تاہم مزاحمت کی استقامت اور غیر قانونی شرائط کو تسلیم نہ کرنے کی وجہ سے مغرب کا یہ مذموم منصوبہ ناکام ہو گیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button