دنیا

اسرائیل کی نابودی نزدیک ہے، سابق سرابرہ موساد تامیر باردو

شیعیت نیوز: غاصب صہیونی حکومت کی خفیہ ایجنسی موساد کے سابق سربراہ تامیر باردو نے کہا ہے کہ اسرئیل ہر گزرتے دن کے ساتھ تباہی سے دوچار اور نابودی سے نزدیک ہورہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق غاصب صہیونی حکومت کی خفیہ ایجنسی موساد کے سابق سربراہ تامیر باردو نے صہیونی حکومت کو درپیش مشکلات اور شدید بحران کے پیش نظر کہا ہے کہ دائیں بازو کی انتہا پسند جماعتوں پر مشتمل حکومت اور دیگر سیاسی پارٹیوں کے درمیان معاہدے پر دستخط کے ساتھ ہی عدالتی اصلاحات کا ایجنڈا دوبارہ پیش کرنا ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل کو شدید خطرات لاحق ہوچک ہیں۔

عبرانی اخبار مکور ریشن نے اپنی رپورٹ میں باردو کے حوالے سے لکھا ہے کہ ہم نے 4 سے 5 مہینے کسی منطقی اور ٹھوس وجوہات کے بغیر تباہ کن تنازعے میں خود کو مصروف رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات کے بعد اچانک تاریکی کی طرف چلے گئے اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ موجودہ حکومت اسرائیل کو تباہی اور نابودی کی طرف لے جانا چاہتی ہے۔

کہا جاتا ہے کہ عدالتی اصلاحات کی پہلے مرحلے میں کنیسٹ سے منظوری کے بعد صہیونی ذرائع ابلاغ مقبوضہ علاقوں میں حالات مزید کشیدہ ہونے کی خبر دے رہے ہیں جوکہ صہیونی حکومت کی تباہی کا مقدمہ بن سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سوڈان میں تنازعات بدستور جاری ، کشیدگی میں مسلسل اضافہ

دوسری جانب اسرائیلی حکومت کے ایک عسکری ماہر نے تل ابیب میں گزشتہ روز کی شہادت پسندانہ کارروائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس علاقے میں بڑی تعداد میں ہتھیار پہنچ چکے ہیں اور انتفاضہ کی صورت میں یہ مسئلہ صیہونیوں کے لئے خطرناک ہو سکتا ہے۔

تسنیم نیوز کے مطابق فوجی ماہر اور عبرانی اخبار ’’یدیعوت احارونوت‘‘ کے کالم نگار یواف زیتون نے مغربی کنارے کو مسلح کرنے کے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تل ابیب اس مسئلے سے خوفزدہ ہے۔

انھوں نے لکھا کہ حالیہ برسوں میں مغربی کنارے کے دسیوں ہزار فلسطینی اس علاقے میں ہتھیاروں کی تیزی سے آمد کے بعد مسلح ہو چکے ہیں اور اسرائیلی فوج کے مشورے کے مطابق نیتن یاہو کی حکومت کو اس کے خلاف کھڑا ہونا چاہئے تاکہ اس مسئلے پر غلبہ حاصل کیا جا سکے۔

اسرائیلی تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ فلسطینی تنظیموں کا نیا انتفاضہ، اسرائیل کو زیادہ خطرے سے دوچار کرے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button