دنیا

اسرائیل دولخت ہونے اور فوج اور موساد کے درمیان جدائی کا خطرہ ہے، موساد کا انتباہ

شیعیت نیوز: صہیونی خفیہ ایجنسی موساد کے سابق سربراہ نے متنازعہ عدالتی اصلاحات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو نے لاپروائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیل کو دو لخت اور فوج اور موساد کے درمیان تفرقہ ڈال دیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی خفیہ ادارے موساد کے سابق سربراہ نے اسرائیل میں جاری عدالتی اصلاحات کے منتازعہ منصوبے کے بارے میں وزیراعظم نیتن یاہو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ کے اختیارات کو کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان حالات میں ہمیں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ریڈیو اور ٹی وی کے مطابق تامیر پارڈو نے کہا کہ نیتن یاہو نے نسل پرست جماعتوں کے ساتھ مل کر اتحاد تشکیل دیا ہے جس کی وجہ سے ملک کی صورت حال دگرگوں ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی دوسرا ملک ہماری اصلاحات کو قبول کرے تو ہم اس کو نسل پرستی اور یہودی ستیزی سے تعبیر کریں گے۔ اسرائیل کا موجودہ وزیراعظم انتہائی لاپروائی کا مظاہرہ کررہے ہیں جس کی وجہ سے ملک کی تقسیم اور فوج اور موساد کے درمیان تفرقے کے امکانات زیادہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : سرحد پر صیہونی حکومت کا قبضہ روکنا ہوگا، حزب اللہ کے خیمے سرحدی سکیورٹی کے لئے ہیں

دوسری جانب عبرانی زبان کے اخبار یدیعوت احرونوت نے خبر دی ہے کہ تین لاکھ ستر ہزار سے زیادہ اسرائیلیوں نے نیتن یاہو حکومت کے عدالتی اصلاحات بل کے خلاف احتجاج کیا۔

رپورٹ کے مطابق، 30ویں ہفتے میں نیتن یاہو کی کابینہ کے خلاف مظاہروں کے تازہ ترین اعدادوشمار کا اعلان کردیا گیا۔

اس حوالے سے عبرانی اخبار یدیعوت احرونوت نے خبر دی ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے 150 سے زائد علاقوں میں 370,000 سے زائد آبادکاروں نے نیتن یاہو حکومت کے عدالتی اصلاحات کے منصوبے کے خلاف احتجاج کیا۔ اس اخبار نے ذکر کیا ہے کہ تل ابیب میں کابلان اسکوائر کے مظاہرے میں 200,000 سے زیادہ لوگ موجود تھے۔

اطلاعات کے مطابق عدالتی اصلاحاتی بل کے ایک اہم حصے کی منظوری اور نیتن یاہو کی کابینہ کی جانب سے مستقبل قریب میں اس بل کے بقیہ حصوں کی منظوری کے حوالے سے مقبوضہ علاقوں میں ہونے والے مظاہروں کے بعد صیہونی آبادکار سڑکوں پر نکل آئے۔

یہ لگاتار 30 واں ہفتہ ہے کہ صہیونی آبادکار عدالتی اصلاحات کے بل کے خلاف احتجاجی مارچ کر رہے ہیں جس کے کچھ حصے اب قانون بن چکے ہیں۔ اس سے قبل نیتن یاہو کی عدالتی اصلاحات کے خلاف احتجاج کرنے والی صہیونی تحریک نے متنازعہ عدالتی اصلاحات کے بل کے خلاف احتجاج کے طور پر مسلسل 30ویں ہفتے مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button