اہم ترین خبریںپاکستان

جامعہ این ای ڈی میں یوم حسینؑ ، علامہ ذکی باقری اور علامہ عقیل الغروی و دیگر کا خطاب

شیعیت نیوز: مثل سالہائے گزشتہ اس برس بھی یوم حسینؑ کمیٹی نے اپنی روایت کو قائم رکھتے ہوئے”یومِ حسینؑ“ کا انعقاد کیا جس سے معروف عالم دین ڈاکٹر سید ذکی باقری، آیت اللہ سید عقیل الغروی، معروف اہل سنت عالم ڈاکٹر جمیل راٹھور سمیت دیگر نے خطاب کیا جبکہ معروف منقبت خواں مرزا مظہر عباس، معروف نعت خواں قاری اسد الحق اور نوحہ خواں میثم کشمیری نے بارگاہ امامت میں گلہائے عقیدت پیش کئے۔ تلاوت کلام الہی سے باقاعدہ اس بزم کی ابتدا کی گئی جب کہ نعت رسول خدا (ص) سے سماعتوں کو معطر کیا گیا۔

سید الشہداامام حسینؑ قرآنِ ناطق ہیں، عملی زندگی میں قرآن کا شامل نہ ہونا معاملات کی خرابی کا سبب ہے، شہرِ علم کے ماننے والے علم و تعلم کی راہ نہ چھوڑیں، اللہ پروردگار ہی عزت و ذلت کا دینے والا ہے اسی نے یزید کے گلے میں ذلت کا طوق ڈالا، امام عالی مقامؑ اور اُن کے رفقاء کی قربانی تاقیامت فتح کی دلیل ہے، امام حسینؑ کی شہادت نے مقتل کو مکتب میں تبدیل کردیا اور مکتب بھی وہ جو عالمگیر ہے۔

اِن خیالات کا اظہار مقررین نے جامعہ این ای ڈی کی یوم حسینؑ کمیٹی کے زیرِ اہتمام محمود عالم آڈیٹوریم میں منعقدہ یومِ امامِ حسینؑ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

فلسفہ قرآن پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر ذکی باقری کا کہنا تھا کہ کٹے ہوئے سر امام حسینؑ کا قرآن کی تلاوت کرنا ثابت کرتا ہے کہ قرآن و اہل بیتؑ جدا جدا نہیں ہیں۔

انہوں نے طالب علموں پر زور دیا کہ روزانہ کی بنیاد پر 10 آیاتِ قرآنی بمعہ ترجمہ پڑھنا خود پر لازم کرلیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کلام اللہ، قرآن ثامت ہے جب کہ آل محمدؑ قرآنِ ناطق (بولنے والا) ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بزم حسینؑ کرکے یہ نہ سمجھیں کہ کام ہوگیا بلکہ حق پر ڈٹ کر بتائیں کہ آپ حسینی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فکرِ نظری کا عملی میں تبدیل نہ ہونے کی اصل وجہ قرآن سے دوری ہے۔

اس یوم حسینؑ کے موقع پر اہلِ سنت کے معروف عالم ڈاکٹر جمیل راٹھور کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ واقعہ کربلا نے ہر تقسیم کو مٹا دیا ہے، اب دنیا میں دو قسم کے افراد حسینی یا یزیدی ہی موجود ہیں، اللہ پروردگار ہی عزت اور ذلت کا دینے والا ہے اسی نے یزید کے گلے میں ذلت کا طوق ڈالا۔

انہوں نے کہا کہ یزید جانتا تھا کہ میں جبراً گردنوں پر مسلط ہوں جب کہ دلوں کے شاہ اور بادشاہ حسینؑ ہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امام حسینؑ وہ ہیں جن کے والد کو دیکھنے سے عبادت اور نانا کو دیکھنے سے صحابیت ملتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امام عالی مقامؑ کا سفر، ان کاقیام سب بقائے دین کے لئے تھا۔

یہ بھی پڑھیں : واقعہ کربلا کے بنیادی ترین عوامل میں سے ایک ولایت کا انکار تھا، علامہ شفقت شیرازی

آیت اللہ عقیل الغروی کا کہنا تھا کہ شہرِ علم سے متمسک رہنے والے علم و تعلم سے نامساعد حالات میں بھی وابستہ رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امام حسین (ع)، اُن کے انصار و اعزا کی قربانی رہتی دنیا تک فتح کی دلیل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقتل امام حسین (ع) مکتب میں تبدیل ہوگیا جب کہ اس عالمگیر مکتب میں ہر رنگ و نسل کے افراد موجود ہیں جو کہ بلاتفریق حسینی ہیں، حسینی تحمل سے معاملات کو سمجھیں۔

ڈاکٹر سارہ کاظمی نے کربلا کی خواتین کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کائنات میں دو قوتیں ہمیشہ رہی ہیں، ایک وہ قوت جو امرِ الہی پر عمل پیرا ہے دوسری وہ جو امرِ الہی کو کاٹ کر اپنا امر دکھاتی ہے، امرالہیہ کی اطاعت کے لئے پروردگارِ عالم نے اہل بیتِ اطہار کو چُنا، دربار یزید ہو یا دربار ابن زیاد ہو، حضرت زینبؑ نے اپنے خطبات میں یہ ثابت کردیا کہ دراصل امرِ الہی کی اطاعت ہی حیات ہے، اسی لیے حیات ِ جاوداں کے مالک رسول خدا (ص) کے اہل بیتؑ ہیں۔

یوم حسینؑ میں جسٹس مقبول باقر، ڈین پروفیسر ڈاکٹر محمد نعمان، جے ڈی سی کے ظفر عباس، ٹیکنیکل اسٹنٹ تو دی وائس چانسلر دانش الرحمان، ڈاکٹر حسان اوج، ڈاکٹر اصغر علی سمیت بڑی تعداد میں عمائدین شہر نے شرکت کی۔

رجسٹرار سید غضنفر حسین نے مہمانانِ گرامی، اساتذہ،اسٹاف، طالبِ علموں سمیت یومِ حسین ؑکمیٹی کی رضاکارانہ کاوشوں کو سراہا جب سویڈن میں ہوئے سانحہ شہادتِ قرآن کے خلاف این ای ڈی میں منعقدہ یوم ِ حسینؑ کے شرکاء نے ہاتھوں میں قرآن بلند کرکے احتجاج بھی ریکارڈ کروایا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button