اہم ترین خبریںپاکستان

واقعہ کربلا کے بنیادی ترین عوامل میں سے ایک ولایت کا انکار تھا، علامہ شفقت شیرازی

شیعیت نیوز: سربراہ مجلس علماء امامیہ و سیکرٹری امور خارجہ ایم ڈبلیو ایم علامہ شفقت شیرازی نے قم المقدس میں محرم الحرام کی سلسلہ مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کربلا کے وقوع پزیر ہونے کے اسباب و عوامل میں سے سب سے اہم ترین سبب یہ تھا کہ لوگوں نے ولایت کا انکار کر دیا تھا. اگر تمام مسلمان ولایت امیر المومنین پر متفق ہو جاتے تو کربلا میں نواسہ رسول و خانوادہ رسول کو قتل نہ کیا جاتا۔ ولایت کے انکار کا مطلب یہ ہے کہ ہر قسم کے حاکم کو سلطان بنا لیا جائے چاہے وہ فاسق و فاجر ہی کیوں نہ ہو۔ فاسق و فاجر حکمرانوں کو سیاسی بیانیے کی بنیاد پر مسلمانوں پر مسلط کیا گیا۔ حالانکہ اس طرح کے حاکم و سلطان کی اللہ تعالی نے قرآن مجید میں جب کہ رسالت مآب نے بھی نفی کی ہے اور خود سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام نے اس طرح کے حاکم کے خلاف قیام کر کے بتایا کہ دین محمدی میں اس طرح کے حکمرانوں اور انکی حاکمیت کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ بلکہ سید الشہداء نے اس طرح کے حاکم کے خلاف قیام کا درس دیا ہے۔

علامہ شفقت شیرازی کا کہنا تھا کہ جب کہ بنو امیہ کی پروپیگنڈہ مشینری کے ذریعے فاسق و فاجر حکمرانوں کے خلاف قیام کو حرام قرار دیا گیا اور انکی حاکمیت کو بچانے کیلئے تاریخی حقائق مسخ کیے گئے اور حتی جعلی و من گھڑت احادیث و روایات گھڑی گئیں۔ آج تاریخی حقائق کو چھپانے کیلئے پاکستانی امپورٹڈ حکومت ایسی قانون سازی کرنے میں دلچسبی رکھتی ہے کہ بہت جلد ایسا قانون پاس کروایا جائے کہ جس میں توہین کے نام پر تاریخی حقائق کو مسخ کر کے زبردستی مسلمانوں پہ مسلط کرنے کی کوشش کہ جارہی ہے۔ اس بیانیے کو تقویت دینے کیلئے دجالی میڈیا کا سہارا لیا جا رہا ہے اور مسلسل میڈیائی تکفیری ذہنیت رکھنے والے اینکرز کے ذریعے اس قانون سازی کیلئے راہ ہموار کی جارہی ہے۔ جب کہ ملت تشیع ہمیشہ تاریخی حقائق کو دلیل کے ساتھ بیان کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے قرآن مجید کی بے حرمتی کی مذمت میں قرارداد منظور کر لی

علاوہ ازیں علامہ شفقت شیرازی نے حالیہ سویڈن کے اندر ہونے والے قرآن سوزی کے واقعات کی مزمت کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک آزادی اظہار رائے کے دوہرے معیار رکھتے ہیں۔ قرآن سوزی قطعاً آزادی اظہار رائے میں شمار نہیں ہوتا۔ عالم اسلام کو عراق و لبنان کی پیروی کرتے ہوئے سویڈن کے سفارت کاروں کو ملک بدر کر دینا چاہیے اور عالمی فورمز ہر بھر پور احتجاج کرنا چاہیے۔ دنیا بھر میں اسلامو فوبیا کا خاتمہ بہت ضروری ہے۔ ان واقعات کے تکرار سے عالم اسلام میں غم و غصے کی لہر اٹھی ہے۔ ملت تشیع کے ہر فرد سے گزارش ہے کہ ایام عزا میں ہر مجلس، جلوس و دیگر عزا کے پروگراموں میں اہانت قرآن کے خلاف بھر پور احتجاج ریکارڈ کروائیں۔

علامہ شفقت شیرازی نے شیعہ لاپتہ افراد کے حوالے سے کہا کہ پاکستان میں مسنگ پرسنز کا معاملہ اہم ترین معاملہ ہے۔ ہمارے اداروں کے پاس جب کوئی دلیل نہ ہوتو وہ اس طرح کے حربے اپناتے ہیں۔ جب کہ اداروں کا یہ رویہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے منافی ہے اور آئین پاکستان کی سراسر مخالفت ہے۔ ہمارے بے جرم مومنین کو بنا کسی جرم ثابت کیے حبس بے جا میں رکھا جاتا ہے اور انہیں سالہا سال عدالتوں میں پیش تک نہیں کیا جاتا تاکہ وہ اپنا قانونی دفاع تو کر سکیں۔ اور ظلم کی انتہا یہ ہے خانواد گان کو خبر تک نہیں دی جاتی ہے کہ ان کے پیارے زندہ بھی ہیں یا نہیں۔ اس انداز کا ظلم ناقابل تحمل ہے کیونکہ اسکے اثرات پورے خاندان پر ہوتے ہیں۔

مجلس عزا میں ڈاکٹر سید شفقت شیرازی نے مصائب علی اکبر علیہ السلام پڑھتے ہوئے فرمایا کہ حضرت علی اکبر کی شہادت ہمارے جوانوں کو راہ حق میں ہر قسم کی قربانی پیش کرنے سے دریغ نہ کرنے کا درس دیتی ہے۔ آج کے جوان کو چاہیے کہ وہ سنت جناب علی اکبر اپناتے ہوئے موجودہ حالات میں اپنی ذمہ داریوں کو بھرپور انداز سے پورا کرے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button