سویڈش و ڈنمارک کی حکومتیں رہبر انقلاب کے انتباہ پر غور و فکر کریں، سید حسن نصر اللہ

شیعیت نیوز: پانچویں محرم الحرام 1445ھ کی شب کی مناسبت سے عوامی مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے سویڈش و ڈنمارک کی حکومتوں کو اس گھناؤنی کارروائیوں کی پشت پناہی کی بارے ایرانی سپریم لیڈر و عظیم دینی مرجع آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے انتباہ پر اسلامی فقہی احکام کے تناظر میں غوروفکر کی نصیحت کی ہے۔
توہین آمیز کارروائیوں کا مرتکب ہونے والے شرپسندوں کو عملی طور پر قانونی و اخلاقی پشت پناہی فراہم کرنے والی سویڈش و ڈنمارک کی حکومتوں کی جانب سے اس حوالے سے اپنائے جانے والے ’’مذمتی بیانات‘‘ کو دھوکہ و فریب قرار دیتے ہوئے سید مقاومت نے تاکید کی کہ عذر خواہی و معافی مانگنے پر مبنی سویڈن و ڈنمارک کے زبانی بیانات سے دھوکہ نہیں کھانا چاہیئے جو کسی صورت کافی بھی نہیں!
عرب چینل المنار کے مطابق سید حسن نصر اللہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ سویڈش حکومت کو آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے پیغام کو انتہائی توجہ و باریک بینی کے ساتھ دیکھنا چاہیئے خصوصا سید معظم کا وہ جملہ کہ جو قرآن کریم کی توہین کرنے والوں کی مذمت کرتا اور اس گھناؤنے فعل کو "جنگی آرائش” قرار دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : یوکرینی فوج کا جزیرہ نما کریمیا پر ڈرون حملہ
سید مقاومت نے مزید کہا کہ ایرانی رہبر اعلیٰ سید علی خامنہ ای کے بیان کا یہ جملہ بہت اہم ہے اور میں سویڈن حکومت کو ایک مرتبہ پھر مشورہ دیتا ہوں کہ وہ اس کو سمجھنے کے لئے ’’فقہی ماہرین‘‘ سے مدد لے اور اچھی طرح جان لے کہ اس کا ملک کس سمت میں آگے بڑھ رہا ہے!
سید حسن نصراللہ نے واضح انداز میں کہا کہ وہ جملہ یہ ہے کہ "سویڈن حکومت کو معلوم ہونا چاہیئے کہ مجرم ٹولے کی (علی الاعلان) حمایت کر کے اس نے نہ صرف عالم اسلام کے خلاف ’’جنگی آرائش‘‘ اختیار کی ہے بلکہ تمام مسلم اقوام اور ان کی بہت سی حکومتوں کی نفرت و دشمنی بھی مول لے لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’جنگی آرائش‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ اگر سویڈش حکومت نے (قرآن کریم کے خلاف توہین آمیز کارروائیوں کی پشت پناہی پر مبنی) اپنا یہی طرز عمل جاری رکھا تو وہ ’’اسلام و مسلمانوں دشمن ملک‘‘ قرار پائے گا!
واضح رہے کہ یورپی حکام کے حمایت یافتہ شر پسندوں نے سویڈش پولیس و حکومت کی مکمل حمایت و جاری کردہ اجازت نامے کے ہمراہ 20 جولائی بروز جمعرات کی دوپہر سویڈن میں قرآن مجید کے ایک نسخے کو نذر آتش کر دیا تھا جو گزشتہ 1 ہفتے میں اپنی نوعیت کا دوسرا اور 6 ماہ میں چھٹا واقعہ ہے جبکہ سویڈش و ڈنمارک کی حکومتیں اس گھناؤنے فعل کو ’’آزادی اظہار‘‘ کا نام دے رہی ہیں۔