مشرق وسطی

ترکی اور مصر کے 10 سال بعد سفارتی تعلقات بحال ہوگئے

شیعیت نیوز: ترکی اور مصر کے درمیان ایک دہائی سے منقطع سفارتی تعلقات بحال ہوگئے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی اور مصر کے درمیان سفارتی تعلقات 2013ء میں اُس وقت منقطع ہوگئے تھے جب مصر نے ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی سازش کرنے کا الزام عائد کرکے سفیر کو بیدخل کردیا تھا۔

مصر میں 2014ء میں عبدالفتاح السیسی کے صدر بننے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان بیک ٹو دوڑ مذاکرات ہو رہے تھے جو برسوں کے تناؤ کے خاتمے کا باعث بنے اور دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے یہاں سفیر تعینات کردیے ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کی کامیابی اور سفارتی تعلقات کی بحالی میں قطر نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

عرب ممالک اور مشرق وسطیٰ میں ایک نئی صف بندی ہونے جا رہی ہے۔

برسوں سے منقطع سفارتی تعلقات بحال ہو رہے ہیں جب کہ عرب ممالک نے نہ اسرائیل کو تسلیم کرلیا بلکہ سفارتی و تجارتی تعلقات بھی بحال کرلیے۔

قطر کے ساتھ سعودی عرب سمیت 6 عرب ممالک نے 2012ء میں سفارتی تعلقات منقطع کرلیے تھے تاہم اب یہ تنازع بھی ختم ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں : صیہونی لابی کے زیر اثر مغربی عناصر کتاب خدا کی توہین کی اجازت دیتے ہیں، عبد المالک حوثی

دوسری جانب مراکش کے وزیر خارجہ ناصر بوریطہ نے صیہونی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے انتباہ جاری کیا کہ یہ حملے امن عمل کے لئے خطرہ ہیں۔ ناصر بوریطہ نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے عادلانہ حل کے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی اور حمایت پر زور دیا۔ نیز انہوں نے عالمی برادری سے صیہونی جارحیت رکوانے کا مطالبہ کیا۔

مراکش کے وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ فلسطین ایک اہم مسئلہ رہے گا اور اس بات پر بین الاقوامی اتفاق رائے موجود ہے کہ اس مسئلے کا حل دو ریاستی حل کے فریم ورک میں ہونا چاہیے۔

اس کے علاوہ عمان کے وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے کہا کہ دوہرے معیار کے بغیر بین الاقوامی قانون کا احترام مسئلہ فلسطین سمیت تمام مسائل سے نمٹنے کے لیے واجب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم عالمی برادری سے بین الاقوامی قوانین کی رو سے فلسطینیوں کو اُن کے جائز حقوق لوٹانے کے خواہاں ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button