فرزند رسول خداؐ امام مہدی آخر الزمان ؑ کے گستاخ ملعون احسن باکسر کی گرفتاری کیلئے جمعہ 23جون تک کی ڈیڈ لائن کا اعلان
مقدمے کی تمام تفصیلات بھی متعلقہ پولیس کو دی گئیں مگر آج تک اس ملعون کو گرفتار نہیں کیا گیا

شیعیت نیوز: اتحاد امت فورم لاہور نے فرزند رسول خداؐ امام مہدی آخر الزمان ؑؑ کے گستاخ ملعون احسن باکسر کی گرفتاری کیلئے جمعہ 23جون تک کی ڈیڈ لائن دےدی۔ لاہور پریس کلب میں اتحاد امت فورم کے تحت شیعہ علماءکونسل، مجلس وحدت مسلمین،وفاق المدارس الشیعہ، آئی ایس او، جے ایس او ،جامعتہ المنتظر،جامع منہاج الحسین، جامعہ المصطفیٰ کے رہنماؤں نےمیڈیا کے نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ایک منظم سازش کے تحت اس ملک میں فرقہ واریت پھیلانے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں،1980ءکی دہائی سے جاری فرقہ وارانہ دہشت گردی سے ملک میں بیورو کریٹ، ڈاکٹرز، انجنیئرز ،اساتذہ، وکلا ،سکیورٹی ایجنسیز کے افراد ، جج، سیاست دان، صحافی حضرات کوقتل کیا گیا۔ دہشت گردی کے اس جن کو بوتل میں بند کرنے کی کوشش میںہماری پولیس اور فوج کے جوانوں نے اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کئے۔اب پھر اسی قسم کی ایک سازش سامنے آئی ہے کہ احسن باکسر نامی ملعون شخص نے اپنے یو ٹیوب اور فیس بک پر امام زمانہ حضرت امام مہدی علیہ السلام کی شان میں گستاخی کرکے مسلمانوں کی دل آزار ی اور اسلام کے عقیدہ مہدویت کا انکار کیا ہے۔ تمام مسلمان امام مہدی علیہ السلام کو عزت و احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ تمام اسلامی مکاتب فکر ایمان رکھتے ہیں کہ قیامت سے پہلے امام مہدی ؑ تشریف لائیں گے۔ گستاخ امام مہدی ،ملعون احسن باکسر کی ہرزہ سرائی کے خلاف آئین پاکستان کے مطابق تھانہ اچھرہ لاہور میں 26 مئی 2023ءکو پرچہ درج کروایا گیا۔ مقدمے کی تمام تفصیلات بھی متعلقہ پولیس کو دی گئیں مگر آج تک اس ملعون کو گرفتار نہیں کیا گیا ۔ہم سمجھتے ہیں کہ اس شخص کو گرفتار کرنے میں سست روی ملکی سلامتی کے کیلئے خطرناک ثابت ہوگی۔
رہنماؤں نے صحافیوں سے کہا کہ آپ کے توسط سے وزیراعظم پاکستان، وزیر اعلیٰ پنجاب، اورآئی جی پنجاب کو متنبہ کرتے ہیں کہ جمعرات تک شاتم امام زمانہ ملعون احسن باکسر کو گرفتار نہ کیا گیا تو ہم تمام مسالک کے اکابرین تھانہ اچھرہ کے سامنے پر امن احتجاج کریں گے اور جمعتہ المبارک کو پنجاب بھر میں پر امن احتجاج کریں گے۔اس کے ساتھ ہم انتہائی دکھ کے ساتھ اس بات کی نشاندہی کرنا چاہتے ہیں کہ اہل بیت اطہار ؑ کے بارے میں گستاخی کوئی پہلی بار نہیں ہوئی اورشاید یہ آخری بار بھی نہ ہو۔ لیکن حکومت ان گستاخیوں کو نہ صرف روکنے میں ناکام ہے بلکہ گستاخوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ دختر رسول حضرت فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا کے گستاخ آصف اشرف جلالی سے اہل سنت نے بھی لاتعلقی کا اظہار کیا۔ مگر چند دن جیل میں رکھنے کے بعد اس دجالی کو نہ صرف رہا کیا گیا، اسے فورتھ شیڈول سے بھی نکا ل دیا گیا ۔ پھر اسے مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کی اجازت دی گئی۔ جہاں اس نے مکتب اہل بیت کے خلاف بکواسات کیں۔یہ ملعون بھی جھنگ کے ایک سابقہ ملعون کی طرح تشیع کے خلاف بھونکنا شروع ہوگیا ہے۔ ا س لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ اہل بیت اطہار کی گستاخیوں کو روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ریاست اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے اہل بیت کے دشمنوں کی سرپرستی چھوڑ کر ان سے بیزاری اختیار کرے۔ملت جعفریہ میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے وفد کا متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے مرکز بہادر آباد کا دورہ، رابطہ کمیٹی سےملاقات
اس کے ساتھ ہی ہم محرم الحرام میں پیش آنے والی مشکلات کے حوالے سے کہنا چاہتے ہیں کہ سید الشہدا نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام سے محبت ہر مسلمان اورہرباضمیر انسان کرتا ہے۔ شہدائے کربلا سے محبت کے اظہار اور ان کا غم منانے کے لیے ہر مسلک اپنا انداز اختیار کرتا ہے ۔ اہل تشیع مجالس عزا منعقد کرتے اور عزاداری کے جلوس نکالتے ہیں۔کچھ عرصے سے ذکر امام حسین و شہدائے کربلا کو محدود کرنے کیلئے مختلف حیلے بہانے تراشے جارہے ہیں۔اور معمولی باتوں کو رکاوٹ ڈالنے کا جواز پید ا کیا جاتا ہے۔ وقت کی پابندی لگائی جاتی ہے۔اجازت نامہ کے نام پر روکا جاتا ہے۔ علماء،ذاکرین ،واعظین کی بلا جواز زبان بندی ، ضلع بندی اور صوبہ بندی سمیت دیگر ہتھکنڈے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت استعمال کئے جاتے ہیں۔مگر ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ملت جعفریہ خیرالبریہ پہلے کبھی ان منفی ہتھکنڈوں سے مرعوب ہوئی ہے اور نہ ہی آئندہ کبھی ہوگی۔ عزاداری کے لئے قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی کی پالیسی کے مطابق ایک انچ بھی کسی روٹ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ہاں قربانیاں دیں گے، عزاداری منائیں گے۔ جو پہلے بھی ہوتا آیا ہے اور آئندہ بھی ہماری نسلیں یہ فریضہ سرانجام دیتی رہیں گی۔ یزیدیت کو پہلے بھی منہ کی کھانا پڑی تھی ، ان شاءاللہ آئندہ بھی ہم ان کی مایوسی میں اضافہ کریں گے۔
ایک اور مسئلہ دربار بی بی پاکدامناں کی توسیع اور تعمیر کا ہے۔ دربار بی بی پاک دامناں کی زیارت کیلئے بلا تفریق مسلک و مکتب لاکھوں زائرین، نذرانہ عقیدت پیش کرنے کے لئے کیلئے آتے ہیں ۔دربار کی توسیع کیلئے طے شدہ اضافی جگہ شامل کرنے کی بجائے، دربار کی 72 کنال زمین کو بھی قبضہ مافیا سے واگزار نہیں کروایا جارہا اور صرف 2 کنال زمین پر دربار کی تعمیر جاری ہے۔ انتہائی ناقص تعمیر پر 70 کروڑ سے رقم لگنے کے باوجود تعمیرمکمل نہ ہونے کا ذمہ دار محکمہ اوقاف پنجاب ہے۔2 سال کے اندر تعمیر کو مکمل ہونا تھا، اب 5 سال گذر چکے ہیں۔ تعمیر مکمل نہیں کی گئی۔ذوالحجہ کے ایام مبارک شروع ہوچکے ہیں۔ہر سال کی طرح امسال بھی زائرین زیارت کے لئے آرہے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فی الفور تعمیر روک کر دربار کو زائرین کے لئے کھولا جائے۔اور اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی،دربار کی توسیع اور تعمیر میں رکاوٹ بننے والے آلہ کاروں کو سامنے لائے۔
یہ بھی پڑھیں: ہمیں اپنی قیادت پر فخر ہے ہم راجہ ناصر عباس جعفری پر اپنی جانیں نچھاور کر دیں گے، آغا علی رضوی
صرف دربار کی تعمیر ہی نہیں ،دیگر معاملات میں بھی محکمہ اوقاف پنجاب کا کردار نامناسب ہے۔مثلا ًمحرم الحرام میں امن و امان اور مسلکی ہم آہنگی کیلئے اتحاد بین المسلمین کمیٹی میں شیعہ ممبران کی تعداد صرف 9 ہے ۔یہ امتیازی سلوک کسی بھی صورت درست نہیں۔ ہم وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس معاملہ پر ایکشن لیتے ہوئے سیکرٹری اوقاف کو کمیٹی میں 50 فیصد نمائندگی کرنے کا پابند کریں ۔ورنہ ہماری طرف سے کوئی بھی ممبر شریک نہیں ہو گا اور ہم علیحدہ شیعہ اوقاف کا مطالبہ کریں گے۔
اس موقع پر علامہ سبطین حیدر سبزواری، مرکزی نائب صدر شیعہ علماءکونسل، صوبائی نائب صدر ایم ڈبلیوایم پنجاب علامہ سید حسن رضا ہمدانی، سیکرٹری شیعہ علماءکونسل پنجاب و کوآرڈینٹر اتحاد امت فورم قاسم علی قاسمی، حافظ کاظم رضا نقوی، علامہ امتیاز عباس کاظمی، نجم عباس خان، علامہ راجہ مصطفی حیدر،علامہ غلام مصطفیٰ نیر علوی،، علامہ ضمیر نقوی، مولانا سید علی رضا موسوی،مولانا ناصر عباس جوئیہ، مولانا محبوب حسین عرفانی،مولانا قمر عباس عابدی، مولانا اسلم شیرازی، مولانا شبیر ترابی،سید جعفر علی شاہ ،چوددھری صغیر عباس ورک،علامہ محمد ارشد ترابی، سید علمداربخاری،سید فخر حسنین رضوی، سجاد حیدر، اسد نقوی، تفسیر کاظمی،مفتی عاشق حسین ،پروفیسر محمود غزنوی شعیب جعفری موجود تھے ۔