دنیا

اسرائیل، نیتن یاہو مخالف مظاہرے بائیسویں ہفتے میں داخل

شیعیت نیوز: فلسطینی ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی عدالتی اصلاحات کے منصوبے کے خلاف مسلسل بائیسویں ہفتے میں بھی صہیونیوں کے مظاہرے جاری ہیں۔

عدالتی اصلاحات کے منتازعہ منصوبے کے بعد مقبوضہ علاقوں میں صہیونی عوام وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف مسلسل مظاہرہ کررہے ہیں۔

عبرانی ذرائع ابلاغ نے احتجاج کرنے والوں کی تعداد کے بارے میں سروے کے بعد ابتدائی رپورٹ میں کہا ہے کہ تل ابیب سڑکوں پر دو ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد افراد مظاہرہ کررہے ہیں۔ اس تعداد میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔ مارچ میں نیتن یاہو نے منصوبے پر نظرثانی کا وعدہ کیا تھا لیکن عوام پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : ایران و پاکستان کی جانب سے تجارت میں ڈالر کو ہٹانے کا ایران کا خیر مقدم

بائیسویں ہفتے میں ہونے والے مظاہروں میں شرکاء نے اپنے ہاتھوں میں مشعل اٹھارکھے تھے۔ مبصرین کے مطابق نیتن یاہو کے عدالتی منصوبے کے نتیجے میں حکومت اور کابینہ پر عدالتی نگرانی کا عمل کمزور ہوگا۔ عدالت کے پر کاٹنے کی وجہ سے شہری مخصوصا اقلیتوں کے حقوق پامال ہوں گے۔

نیتن یاہو اور مخالفین کے درمیان پس پردہ مذاکرات بھی جاری ہیں لیکن مظاہرین احتجاج کررہے ہیں۔ مظاہرین نے تل ابیب میں وزیراعظم کی رہائش گاہ کے باہر احتجاجی نعرے لگائے جس سے پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہوا۔

عبرانی اخبار یدیعوت احارونوت کے مطابق پولیس اور عوام کے درمیان شدید تصادم کے نتیجے میں ایک شدید زخمی اور چار گرفتار ہوگئے ہیں۔ سابق وزیراعظم ایہود باراک نے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ نیتن یاہو اور بن گویر پولیس کو مظاہرین پر حملے پر اکسارہے ہیں۔

دوسری جانب پولیس نے بیان جاری کیا ہے کہ گذشتہ رات وزیراعظم کی رہائش گاہ کے سامنے ہونے والے مظاہرے غیر قانونی تھے۔ مظاہرین نعرے لگارہے تھے جو قابل قبول نہیں تھے۔ پولیس کی اپیل کو مسترد کرنے کے بعد تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

صہیونی روزنامہ ہارٹز کے تجزیہ کار جاش براینر کے مطابق پولیس رویہ شدت آمیز ہے اور نیتن یاہو اور بن گویر کے اکسانے پر پولیس مظاہرین کو گرفتار کررہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button