مقبوضہ فلسطین

یہودی آباد کاروں نے وادی اردن میں فلسطینی اراضی کے گرد باڑ لگا دی

شیعیت نیوز: کل جمعرات کو یہودی آباد کاروں نے شمالی وادی اردن میں زمین کے علاقوں کو ضبط کرنے کے عمل کو آگے بڑھاتے ہوئے اس میں باڑ لگا دی۔

انسانی حقوق کے کارکن عارف دراغمہ نے کہا کہ 10 سے زیادہ آباد کاروں نے ’’ام العبر‘‘ کے علاقے کے شمال میں اور ’’90 ‘‘ نامی مرکزی سڑک کے مغرب میں زمین کے علاقوں پر باڑ لگا دی ہے۔

دراغمہ نے وضاحت کی کہ جن زمینوں پر آباد کار باڑ لگانے کا کام کر رہے ہیں وہ ماضی میں اسرائیلی قابض حکام نیچرل ریزرو کی آڑ میں بند کرچکے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی قابض حکام وادی اردن میں مزید زمینوں پر قبضے کو آسان بنانے اور شہریوں کو ان کے استعمال سے روکنے کے لیے بہت سے حیلوں اور ناموں کا استعمال کرتے ہیں، ان ناموں میں ’’قدرتی ذخائر‘‘ بھی اہل بہانہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں : حرمش مزاحمتی کاروائی نے صیہونی سازش کو ناکام بنا دیا، ماہر صلاح

دوسری جانب کل جمعرات کو اسرائیلی قابض فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں بیت لحم کے جنوب میں الخضر قصبے میں آثار قدیمہ کے ایک علاقے کو بلڈوز کر دیا۔

مقامی ذرائع نے بتایا کہ قابض صیہونی ریاست کےحکام نے قصبے کے جنوب میں خربہ فاؤر میں ایک آثار قدیمہ کے علاقے کو بلڈوز کرنا شروع کر دیا، جس کا مقصد آباد کاری کی سڑک جو ’’سٹریٹ 60‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے کو وسعت دینا ہے۔

اسرائیلی قابض افواج کو رام اللہ کے شمال مشرق میں واقع المغیر گاؤں میں ایک زرعی تنصیب پر زمین کے ایک قطعے کو ضبط کرنے اور کام اور تعمیرات کو بند کرنے کا نوٹس جاری کیا۔

قابض اسرائیلی فوج نے المغیر گاؤں پر دھاوا بولا اور شہری نائل راشد الحاج محمد کو فوجی ٹاور قائم کرنے کے بہانے گاؤں کے مشرقی دروازے پر واقع اس کی 5 دونم اراضی کو ضبط کرنے کا نوٹس دیا۔

قابض اسرائیلی فورسز نے رزق ابو نعیم کو گاؤں کے مشرقی جانب ایک زرعی مرکز میں کام اور تعمیرات روکنے کا نوٹس بھی دیا۔ قابض فوج نے مسلسل 20روز سے المغیر گاؤں کے مشرقی دروازے کو بند کر رکھا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button