دنیا

یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی بے پوپ فرانسس کو مایوس کیا

شیعیت نیوز: یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کیتھولیک عیسائیوں کے رہنما پوپ فرانسس سے ملاقات میں جنگ یوکرین کو ختم کرانے کے لئے پوپ کی ثالثی کی پیشکش کو مسترد کردیا ۔

پوپ نے پیشکش کی تھی کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان جگ کو ختم کرانے کی غرض سے ثالثی کا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔

واضح رہے کہ یوکرین کی جنگ گذشتہ پندرہ مہینوں سے جاری ہے جس کے علاقائی اور عالمی سطح پر بہت سے اقتصادی، سماجی نیز جنگی و دفاعی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

یورپی و مغربی ممالک خاص طور پر امریکہ روس کے خلاف شدید ترین پابندیاں عائد کر کے اور کیف کو ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کی مسلسل سپلائی کے ذریعے جنگ یوکرین کو طول دینے کے سات ساتھ جنگ کی آگ کو مزید بھڑکا رہے ہیں۔

یوکرین کی جنگ کے شعلے مزید شعلہ ور ہونے کے ساتھ ہی جنگ کو ختم کرانے کیلئے ثالثی کی کوشیں بھی ماند پڑتی جا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : وسطی ایشیا میں مغرب کے روس مخالف اقدامات کے بارے میں ماسکو کا انتباہ

دوسری جانب نیٹو کے سربراہ اپنے آئندہ اجلاس میں اس تنظیم میں یوکرین کی رکنیت کا مسئلہ نہیں اٹھائیں گے۔

وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق نیٹو حکام یوکرین کی ہنگامی امداد کا منصوبہ تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ یوکرین کی امداد کا یہ منصوبہ لیتھوانیا کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا جو گیارہ اور بارہ جولائی کو تشکیل پانے والا ہے۔

جرمنی نیٹو میں یوکرین کی رکنیت کے سخت خلاف ہے اور برلن کا خیال ہے کہ ایک ایسا ملک، جو ایک جوہری طاقت سے مکمل طور پر بھرا ہوا ہے، نیٹو میں رکنیت کا اچھا نامزد امیدوار نہیں بن سکتا ۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ یہ بات واضح ہے کہ جب تک جنگ جاری ہے یوکرین نیٹو میں رکنیت حاصل نہیں کر سکتا تاہم انھیں امید ہے کہ مغربی اتحادیوں کی جانب سے نیٹو میں شمولیت کی جلد ہی دعوت دے دی جائے گی ۔

جنگ یوکرین شروع ہونے کے بعد سے یوکرین نے نیٹو میں شمولیت کا مطالبہ کیا تھا جبکہ فن لینڈ اور سوئیڈن نے بھی نیٹو میں رکنیت کی درخواست دی تھی۔ البتہ فن لینڈ، نیٹو میں شامل ہو چکا ہے اور سوئیڈن، ترکی اور ہنگری کی مخالفت کی بنا پر اب تک شامل نہیں ہو سکا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button