دنیا

غزہ پر بمباری کے بعد سلامتی کونسل کا فوری اجلاس بلانے کی درخواست

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بعض ارکان نے صیہونی حکومت کے حملوں کے بعد غزہ پٹی کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے سلامتی کونسل کا فوری اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے۔

فلسطین کی سما نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سلامتی کونسل کے دو مستقل ارکان فرانس اور چین اور غیرمستقل رکن متحدہ عرب امارات نے درخواست کی ہے کہ غزہ پٹی پر صیہونی حکومت کے حالیہ حملے اور غزہ پٹی کے حالات کا جائزہ لینے کے لیے آج سلامتی کونسل کا فوری اجلاس منعقد کیا جائے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ نے صیہونی حکومت کے ہوائی حملوں کی مذمت کی ہے کہ جن میں کئی فلسطینی شہری شہید ہو گئے تھے۔

اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی کوآرڈینیٹر ٹور ونسلینڈ کو منگل کے روز اسرائیل کے فوجی حملوں کے بعد غزہ کی صورت حال پر شدید تشویش ہے۔

فرحان حق نے مزید کہا کہ غیرفوجی تنصیبات اور عمارتوں پر حملوں سمیت تمام حملے قابل مذمت ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : یورپ نے یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے چینی صدر کے اقدام کو سراہا ہے

دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے بتایا ہے کہ امریکہ نے شام کے خلاف پابندیوں کی مدت میں مزید ایک سال کی توسیع کر دی ہے۔

وائٹ ہاؤس نے اطلاع دی ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے شامی حکومت کے خلاف یکطرفہ پابندیوں کی مدت میں مزید ایک سال کی توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ واشنگٹن کی طرف سے 2004 سے 2012 تک دمشق کے خلاف عائد کی گئی متعدد پابندیوں کے قوانین پر مبنی ہے۔

ان پابندیوں میں خاص طور پر بعض افراد اور قانونی اداروں کے اثاثے منجمد کرنا اور شام کے لیے امریکی خصوصی اشیا اور خدمات کی برآمدات پر پابندی شامل ہے۔

اس بارے میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ میں شامی حکومت کے اقدامات کی وجہ سے شام کے حوالے سے ملک کی قومی صورتحال میں مزید ایک سال کی توسیع کر رہا ہوں۔

شام کی عرب لیگ میں واپسی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرین جین پیئر نے کہا کہ شام کے خلاف امریکی پابندیاں جاری رہیں گی اور واشنگٹن دمشق کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر نہیں لائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس سلسلے میں اپنے دوستوں اور شراکت داروں سے ان کی سرگرمیوں اور منصوبوں کے بارے میں بات چیت کر رہے ہیں اور ہم واضح طور پر کہتے ہیں کہ ہم بشار الاسد کی صدارت میں دمشق کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر نہیں لائیں گے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button