دنیا

اسرائیل پہلے سے زیادہ منقسم ہے، جرمن خبر رساں ادارے

شیعیت نیوز: ایک جرمن خبر رساں ادارے نے رپورٹ دی ہے کہ جعلی اور غاصب صیہونی حکومت کے قیام کی 75ویں برسی کے موقع پر یہ حکومت پہلے سے زیادہ منافقت اور تقسیم کا شکار ہو چکی ہے۔

جعلی اور غاصب صیہونی حکومت کے قیام کی 75ویں برسی کے موقع پر ڈوئچے ویلے خبر رساں ادارے نے رپورٹ دی ہے کہ یہ حکومت پہلے سے کہیں زیادہ منقسم ہے۔

اس جرمن خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ کے مقدمے میں لکھا ہے کہ تل ابیب بظاہر ایک دوراہے پر کھڑا ہے اور صیہونی حکومت کی انتہائی دائیں بازو کی کابینہ کی عدالتی اصلاحات نے گہرے اختلافات کو جنم دے دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : غزہ کی صورت حال پر لیکوڈ پارٹی اور بن گویر کے درمیان نوک جھونک

اس رپورٹ میں مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کی طرف اشارہ کیا گیا اور لکھا گیا ہے کہ ہر ہفتے کی رات مقبوضہ علاقوں میں ہزاروں افراد نیتن یاہو کی انتہائی دائیں بازو کی کابینہ کے عدالتی نظرثانی کے منصوبے کے خلاف مظاہرے کرتے ہیں۔

ہر ہفتے نیتن یاہو مخالف مظاہروں میں حصہ لینے والے ایک ریٹائرڈ یہودی کیمسٹ نے ڈوئچے ویلے کو بتایا ہے کہ میں فطرت کے لحاظ سے بہت پر امید ہوں لیکن ان دنوں میں بہت مایوسی کا شکار ہوں، لیکن ہم ہار نہیں مان رہے ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ چار مہینوں میں اس متنازعہ منصوبے کے مخالفین اور حامیوں کے درمیان معاشرے میں تقسیم مزید بڑھ گئی ہے۔ اس منصوبے کے مخالفین کا کہنا ہے کہ عدالتی نظرثانی سے اسرائیل کی جمہوریت کو خطرہ ہے جبکہ حامیوں کا کہنا ہے کہ اس پر لگام لگانا ضروری ہے جسے وہ حد سے زیادہ طاقتور سپریم کورٹ قرار دیتے ہیں۔

مقبوضہ علاقے کے ایک صیہونی باشندے کا کہنا ہے کہ وہ اس حکومت کے مستقبل کے بارے میں بہت پریشان ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ عدالتی نظرثانی کے منصوبے پر تنازعہ ’’خانہ جنگی کا باعث بن سکتا ہے‘‘۔

متعلقہ مضامین

Back to top button