دنیا

ایران ایک ہی وار میں اسرائیلی تنصیبات کو نابود کرسکتا ہے، اسرائیلی جنرل اسحاق بریک

شیعیت نیوز: اسرائیلی فوج کے جنرل اسحاق بریک نے اسرائیلی فوج کی داخلی کمزوری اور خطے میں جنگ کی صورت میں ناتوانی کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی افواج ایرانی جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت نہیں رکھتی ہیں۔

سماء کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے جنرل اسحاق بریک نے اسرائیلی فوج کی داخلی کمزوری اور خطے میں جنگ کی صورت میں ناتوانی کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی افواج ایرانی جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت نہیں رکھتی ہیں۔

انہوں نے مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ تل ابیب نے 2009 میں ایرانی جوہری نظام پر حملے کا منصوبہ بنایا تھا جس کے لئے تقریبا چار ارب ڈالر مختص کئے گئے تھے۔ اس زمانے میں محدود مقامات پر ہونے کی وجہ سے ایرانی تنصیبات کو زیادہ آسانی کے ساتھ نشانہ بناکر جوہری طاقت بننے سے روک سکتے تھے۔

جنرل بریک نے اسرائیلی فوج کی ناتوانی اور تصادم کی صورت میں ممکنہ خطرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس زمانے میں صہیونی اعلی فوجی قیادت کے مطابق اگرچہ کامیاب فوجی آپریشن کے ذریعے ایران کے جوہری نظام کو نقصان پہنچاسکتے تھے لیکن ایران کے جوابی حملے اسرائیل کے زیادہ مہلک ثابت ہوسکتے تھے اسی لئے فوجی آپریشن کا منصوبہ ترک کیا گیا۔

آج چودہ سال گزرنے کے بعد ایرانی جوہری تنصیبات پہلے سے کہیں زیادہ محفوظ ہیں۔ ایران نے پورے ملک میں مختلف مقامات پر ان تنصیبات کو پھیلادیا ہے جن میں سے بعض کو زمین کے اندر دس میٹر گہرائی تک لے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : دنیا امریکہ سے نفرت کرتی ہے، سلیمان سویلو

ایران اسرائیل سے کئی گنا طاقتور ہوچکا ہے، صہیونی جنرل کا اعتراف جنرل اسحاق بریک نے ایران کے ساتھ ممکنہ تصادم کی صورت میں اسرائیل کو درپیش خطرات کے بارے میں پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ایران پہلے سے کہیں زیادہ اسرائیل کے خطرناک ہے۔

2009 کی نسبت ایران کی حملے اور دفاعی صلاحیت کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ اپنی جدید میزائل ٹیکنالوجی کے ذریعے اسرائیل کو آسانی سے ہدف بناسکتا ہے۔ اسرائیل ایران کے اسٹریٹیجک میزائل حملوں کی زد میں ہے۔

ایرانی جدید میزائل ہمیں سنگین اور شدید نقصانات سے دوچار کرسکتے ہیں۔ ہماری زیرزمین تنصیبات ان حملوں میں تباہ اور کئی سال پیچھے جانے کا پورا خطرہ موجود ہے۔

انہوں نے گذشتہ سالوں کے دوران صہیونی کابینہ کی طرف سے ایران کو دی جانے والی دہمکیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان بے بنیاد دھمکیوں کی وجہ سے ایران نے یورنئیم کی افزودگی بڑھا دی اور (صہیونی جنرل کے مطابق) ایٹم بم بنانے کے قریب پہنچ گیا ہے۔ جب عملی اقدامات کے بجائے صرف دھمکیاں دی جائیں تو دوسروں کی نظر میں ہم اس کتے کی مانند ہوتے ہیں جس کا کام صرف بھونکنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل ایران کے خلاف کاروائی کا فیصلہ کرے تو ایران کے جوابی حملے کو بھی مدنظر رکھنا چاہئے۔ اس صورت میں روزانہ ہزاروں میزائل ہم پر برسائے جائیں گے جس سے صہیونی ریاست میں ہر طرف ویرانی اور تباہی پھیل جائے گی جس کا ہم اور ہمارے اجداد نے خواب بھی نہیں دیکھا ہوگا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button