دنیا

نیتن یاہو اور صدر بائیڈن کے درمیان درپیش بحران پر زبانی جنگ شدت اختیار کرگئی

شیعیت نیوز: غاصب صہیونی ریاست اسرائیل میں جاری درپیش بحران شدت اختیار کرنے کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے نیتن یاہو پر تنقید کی گئی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ غاصب صہیونی حکومت کو درپیش بحران کے بارے میں امریکی صدر جوبائیڈن کے بیانات پر وزیر اعطم نیتن یاہو نے ردعمل دکھایا ہے۔

تفصیلات کے مطابق نیتن یاہو نے اسرائیل کو درپیش بحران کے سلسلے میں بیرونی مداخلت کا امکان مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے فیصلے بیرونی طاقتوں کی خواہش کے مطابق نہیں ہوں گے۔

یاد رہے کہ منگل کی شام کو امریکی صدر نے مقبوضہ علاقوں میں جاری بحران کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم نیتن یاہو کو عدالتی اصلاحات کا فیصلہ ملتوی کرنا چاہئے۔

انہوں نے اسرائیل کے بارے میں سردمہری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مزید کہا تھا کہ نیتن یاہو کے امریکی دورے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اسرائیل زیادہ عرصے تک بحرانوں کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ کو نابود کرنے کے لئے ہمارے پاس کافی ہتھیار موجود ہیں، نیکلائی پاتروشف

دوسری جانب امریکی صدر نے کل شام ایک تقریب سے خطاب میں میڈیا کی تمام قیاس آرائیوں کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو پر فی الحال وائٹ ہاؤس کے دروازے بند ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، امریکی صدر نے کل شام ایک تقریب سے خطاب میں میڈیا کی تمام قیاس آرائیوں کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو پر فی الحال وائٹ ہاؤس کے دروازے بند ہیں۔

گفتگو کرتے ہوئے جو بائیڈن نے اعلان کیا کہ اسرائیلی حکومت کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر، میں نیتن یاہو کو واشنگٹن کے دورے کی دعوت نہیں دوں گا۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ نیتن یاہو عدالتی اصلاحات کے قانون سے متعلق کئے گئے وعدوں پر نظر ثانی کریں گے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل، وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے بھی نیتن یاہو کے امریکہ کے قریب آنے کے حوالے سے اپنے بیانات میں کہا تھا کہ موجودہ صورتحال میں وائٹ ہاؤس کا نیتن یاہو کے دورۂ واشنگٹن کا کوئی پروگرام نہیں ہے اور امریکہ نیتن یاہو کی عدالتی اصلاحات کو حل اور درست کرنا چاہتا ہے۔

یاد رہے کہ وائٹ ہاؤس عام طور پر مقبوضہ فلسطین میں کسی بھی کابینہ کی تشکیل کے بعد، اس حکومت کے رہنماؤں کو واشنگٹن مدعو کرتا تھا اور اس عارضی حکومت کی حمایت پر زور دیتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button