دنیا

پیرس میدان جنگ بن گیا، فرانسیسی پولیس کا مظاہرین پر بدترین تشدد

شیعیت نیوز: فرانسیسی حکومت کی غیر انسانی پالیسیوں کے خلاف عوام دارالحکومت کی سڑکوں پر بڑے پیمانے پر احتجاج کر رہی ہے تاہم پولیس اہلکار مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے بدترین تشدد کا سہارا لے رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، فرانسیسی سوشل نیٹ ورکس کے ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا کے سرگرم اراکین نے اس ملک کے دارالحکومت پیرس سے ایسی تصاویر اور ویڈیوز شائع کیں ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایمانوئل میکرون کی حکومت کی غلط پالیسیوں اور ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کے منصوبے کے خلاف، عوام نے جمعرات کے روز بڑے پیمانے پر احتجاج کیا ہے۔

فرانسیسی پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے بدترین تشدد کا سہارا لیا اور اطلاعات کے مطابق، آج بھی پیرس کی سڑکیں میدان جنگ کے مناظر پیش کر رہی ہیں۔ مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز اور پولیس کے درمیان پرتشدد جھڑپیں جاری ہیں۔

تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، فرانسیسی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ میکرون حکومت کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرین، مظاہرہ کے تسلسل کو جاری رکھیں گے اور فرانس کے دارالحکومت کے چارلس ڈی گال ہوائی اڈے کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو بند کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : شمالی کوریا کا ایٹمی ہتھیاروں کی حامل ڈرون آبدوز کا تجربہ

دوسری جانب فرانسیسی وزیرداخلہ کا کہنا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے قانون میں اصلاحات کے خلاف مظاہروں کے دوران گرفتار کئےگئے لوگوں کی تعداد ساڑھے آٹھ سو سے زیادہ ہوگئی ہے۔

فرانسیسی وزیرداخلہ جرالڈ دارمینن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ گذشتہ جمعرات سے اب تک آٹھ سو پچپن مظاہرین گرفتار کئے جاچکے ہیں جن میں سے سات سو انتیس صرف پیرس کے شہری ہیں انہوں نے کہا کہ ان میں سے آٹھ سو تینتالیس افراد کو جیل بھیجا جا چکا ہے۔

فرانسیسی وزیرداخلہ نے کہا کہ ملک گیر مظاہروں کے نئے دور میں حکومت نے بارہ ہزار پولیس اہلکاروں کو پورے ملک میں تعینات کردیا ہے ۔

دوسری جانب فرانسیسی پولیس نے جنوبی شہر فوس سورمر کی آئل ریفائنری میں مظاہرہ کرنے والے لوگوں پر اشک آور گیس کا استعمال کیا اور انہیں زد وکوب بھی کیا ۔

فرانسیسی صدر میکرون کی حکومت نے پچھلے مہینوں سے جاری احتجاجی مظاہروں کے باوجود گذشتہ ہفتے پارلیمان کو بائی پاس کرتے ہوئے ریٹائرمنٹ کے قانون میں اصلاحات کا بل پاس کردیا اور ریٹائرمنٹ کی عمرباسٹھ سال سے بڑھا کر چونسٹھ سال کردی ۔

ریٹائرمنٹ کے قانون میں اصلاحات کرکے نیا قانون پاس کئےجانے کے حکومتی فیصلے کے خلاف اب تک آٹھ دور کے احتجاجی مظاہرے ہوچکے ہیں اور جمعرات کو بھی ملک گیر احتجاجی مظاہروں کی کال دی گئی ہے۔

حزب اختلاف کی جماعتوں نے میکرون انتظامیہ پر الزام لگایا ہے کہ اس نے اس اقدام کے ذریعے معاشرے کے حالات کو دھماکہ خیز بنادیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button