دنیا

ایران اور سعودی عرب تعلقات کی بحالی پر صیہونی حلقوں کا ردعمل

شیعیت نیوز: ایران اور سعودی عرب کے مابین گزشتہ روز سفارتی تعلقات کی بحالی کو لے ہوئے معاہدے کا جہاں دنیا بھر نے خیرمقدم کیا ہے وہیں غاصب صیہونی حلقوں پر خوف طاری ہو گیا ہے اور اُس نے اس معاہدے کو خطرناک قرار دیا ہے۔

سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی پر صیہونی حلقوں نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔

رپورٹ کے مطابق، صہیونی کنیسٹ کے خارجہ امور اور سیکورٹی کمیشن کے سربراہ یولی ایڈلسٹائن نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کے بارے میں کہا ہے کہ دنیا ایک جگہ نہیں رکتی اور ہم یہاں ایک بحران میں پھنسے ہوئے ہیں اور اقتدار کی کشمکش میں لگے ہوئے ہیں۔

غاصب صہیونی پارلیمنٹ کے رکن نے مزید کہا کہ ابھی ابھی ایران اور سعودی عرب تعلقات کی بحالی پر متفق ہو گئے ہیں اور یہ اسرائیل اور آزاد دنیا کے لیے اب بدترین صورتحال ہے!

یہ بھی پڑھیں : ایران اور سعودی عرب کا سفارتی تعلقات کی بحالی پر اتفاق

ایڈلسٹین نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم ایک میز کے گرد بیٹھیں اور اپنے اختلافات کو حل کریں تاکہ اپنے وجود کو لاحق خطرے کے خلاف متحد ہوسکیں۔

دوسری جانب صہیونی حکومت کے سابق وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے بھی کہاکہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی ایک خطرناک پیش رفت، اسرائیل کے لیے خطرناک اور ایران کی سیاسی فتح ہے۔

بینیٹ نے مزید کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی ایران کے خلاف علاقائی اتحاد بنانے کی کوششوں پر ایک مہلک دھچکا ہے۔ یہ نیتن یاہو کی کابینہ کی شکست اور ہماری سیاسی غفلت، کمزوری اور اندرونی کشمکش کی علامت ہے۔

صیہونی حکومت کے سابق وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے اس معاہدے کو بڑی خطرناک تبدیلی قرار دیتے ہوئے اُسے ایران کی سیاسی کامیابی سے تعبیر کیا۔

نفتالی نے اس معاہدے کا ذمہ دار بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کو قرار دیا اور اُس پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ تہران ریاض معاہدہ اس حکومت کی رسوا کن شکست ہے اور یہ اسرائیل کے اندرونی اختلافات کا نتیجہ ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button