اسرائیل چھے ماہ کے اندر تباہ ہو جائے گا، سابق صیہونی وزیر اعظم

شیعیت نیوز: سابق صیہونی وزیر اعظم نے غاصب اسرائیل کی کمزوریوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ریاست آئندہ چھے ماہ میں اندرونی طور پر انتشار و تباہی کا شکار ہو جائے گی۔
بنیامین نتن یاہو کی سرکردگی میں قائم ہوئی ایک انتہا پسند حکومت اپنی سرگرمیوں کے آغاز سے اب تک کچھ ایسے اقدامات عمل بھی لا چکی ہے جس نے ایک طرف تو خود صیہونی اپوزیشن کو خاصا چراغ پا کر دیا ہے اور دوسری جانب صیہونی عوام میں بھی اسکے تئیں سخت ناراضگی پیدا ہو گئی ہے۔
اسی کے پیش نظر گزشتہ کئی ہفتوں سے حکومت کے خلاف مقبوضہ فلسطین کے دسیوں شہروں اور قریوں میں عوامی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس میں شرکاء کی تعداد ایک لاکھ تک پہنچ جاتی ہے۔
اسی تناظر میں صیہونی اپوزیشن دھڑے کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم یائیر لاپید نے کہا ہے کہ آئندہ چھے ماہ کے اندر اسرائیل اندرونی طور پر سخت انتشار اور تباہی کا شکار ہو جائے گا جس کے بعد اسرائیلی باشندے ایک دوسرے سے اظہار نفرت و بیزاری میں مشغول ہو جائیں گے۔
اس کے علاوہ صیہونی حکومت کے صدر اسحاق ہرزوگ اور وہاں کی پبلک سکیورٹی سروس شاباک کے سربراہ رونن بار نے بھی صیہونی ریاست کے حوالے سے بحرانی صورت حال کا اعتراف کرتے ہوئے اس کے زوال و تباہی کی بابت خبردار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : امریکہ کی انٹیلی جنس سی آئی اے کے خلاف میلکم ایکس کے قتل کی شکایت
دوسری جانب پارلیمنٹ میں عدالتی اصلاحات کی منظوری کے بعد صیہونی حکومت کے صدر نے اعتراف کیا ہے کہ ہمیں افسوس ہے اور ہم اسرائیل کے عوام کے اتحاد کے لیے پریشان ہیں۔
صیہونی حکومت کے صدر اسحاق ہرزوگ نے تل ابیب کے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کی کابینہ کی جانب سے اس منصوبے کی منظوری پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ میں غمزدہ ہوں، کنیسٹ میں عدالتی نظام میں اصلاحات اور تناؤ کو بڑھانا ہے۔
نیوز سائٹi24 کے مطابق، ہرزوگ نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کیونکہ اسرائیل میں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے ہمارے بہت سے شہری جنہوں نے اس اتحاد یعنی نتن یاہو کی کابینہ کو ووٹ دیا اور بہت سے دوسرے جنہوں نے ووٹ نہیں دیا وہ پریشان ہیں۔
گزشتہ روز پہلی ریڈنگ کی منظوری کے بعد صیہونی حکومت کے سربراہ نے تل ابیب کے عدالتی نظام میں اصلاحات کے منصوبے کے حوالے سے بیان دیا۔
انہوں نے پہلی ریڈنگ میں اصلاحاتی منصوبے کی منظوری کے بعد نتن یاہو کی خوشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج ایک عظیم دن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک مشکل بھی دن تھا۔
ہرزوگ نے صیہونی آبادکاروں کے مروجہ احساس کو مشکل دن پر غمگین احساسات قرار دیا اور کہا کہ ہم جشن نہیں بلکہ سوگ منا رہے ہیں، اداسی کا احساس جس نے اسرائیل میں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے ہمارے بہت سے شہریوں کو پریشان کر دیا ہے۔