یمن پر مسلط شدہ جنگ کے نفسیاتی زخم مندمل ہونے میں کتنے سال لگیں گے؟

شیعیت نیوز: امریکی حمایت اور عالمی برادری کی خاموشی کی آڑ میں ریاض نے سن دو ہزار پندرہ میں یمن پر مسلط شدہ جنگ چھیڑ دی جو کہ چند مہینے کے اندر ختم کرنے کے دعووں کے باوجود تاحال جاری ہے۔
یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے نائب وزیر صحت نے اعلان کیا ہے کہ یمن پر مسلط شدہ جنگ کے نفسیاتی زخموں اور اس کے اثرات کو مندمل ہونے میں کم سے کم بیس سال درکار ہیں۔ نائب وزیر صحت علی جحاف نے خبردار کیا کہ یمن تباہی کی جانب آگے بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گردے کی بیماریوں میں متبلا پانچ ہزار سے زیادہ شہریوں کی جان بچانے والی ادویات ختم ہوچکی ہیں اور ڈائلیسس کے لئے ضروری وسائل کی قلت بھی خطرناک مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔
دوسری جانب یمن کی طبی کمیٹی کے سربراہ مطہر الدرویش نے بھی کہا ہے کہ طویل عرصے سے جاری جنگ اور محاصرے کے نتیجے میں کینسر اور ذیابیطس جیسی بیماریوں میں مبتلا افراد کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا ہے اور ان کی تعداد عالمی حدوں کو پار کر چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : جوہری مذاکرات کو ختم کرنے کے لیے تیار ہیں، ایرانی وزیر خارجہ عبداللہیان
انہوں نے بتایا کہ بیماروں کے علاج کے لئے میڈیکل ٹیموں کو بھی یمن پہنچنے نہیں دیا جا رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ آٹھ سال پر مشتمل محاصرے اور جارحیت سے براہ راست سینتالیس ہزار عام شہری متاثر ہو رہے ہیں۔ اس دوران ایک سو ساٹھ سے زیادہ طبی مراکز مکمل طور پر اور تین سو ستر سے زیادہ ہسپتال اور کلینک جزوی طور پر تباہ ہوچکی ہیں۔ اس کے علاوہ ان آٹھ برسوں کے دوران سعودی فوجیوں نے سڑسٹھ ڈاکٹروں اور طبی کارکنوں کو بھی شہید کیا ہے۔
آل سعود کی مسلط شدہ جنگ کے باعث ساڑھے چھے لاکھ کے قریب یمنی بچے جن کی عمر پانچ سال اور اس سے کم بتائی گئی ہے اور اسی طرح پندرہ لاکھ حاملہ خواتین شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔
عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اگر سعودی حکام نے طبی وسائل اور ادویات، غذائی اشیا اور ایندھن پر عائد پابندیاں ہٹانے سے گریز کیا، تو یمن میں ایک خوفناک انسانی المیہ رونما ہوسکتا ہے۔
اس مسلط شدہ جنگ میں ابوظہبی اور بعض دیگر عرب دارالحکومتوں نے ریاض کا بھرپور ساتھ دیا ہے اور اب یمن میں مصروف جارحیت حکومتیں وہاں پر مغربی اور صیہونی ایجنسیوں کی موجودگی کے لئے زمین ہموار کر رہی ہیں۔