یمن

سعودی توپوں کے گولوں کی بارش، ایک یمنی شہید

شیعیت نیوز: سعودی توپوں اور جنگی طیاروں نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مغربی یمن کے مختلف علاقوں کو باسٹھ مرتبہ جارحیت کا نشانہ بنایا ہے۔

فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے سرحدی علاقے شدا پر سعودی توپوں سے گولہ باری کردی جس کے نتیجے میں ایک یمنی شہری شہید ہو گیا۔ شہید ہونے والے یمنی شہری کا جسد رازح ہسپتال منتقل کیا گیا۔

اتوار کے روز بھی صوبۂ مآرب کے علاقے صرواح میں سعودی توپوں کی گولہ باری سے ایک یمنی شہری شہید ہوا تھا۔

یاد رہے کہ سعودی عرب نے امریکہ کی نگرانی میں مارچ 2015 میں اپنے فوجی اتحاد کے ساتھ مل کر یمن کے خلاف جارحیت کا آغاز کیا۔ اس آٹھ سالہ جنگ کے دوران وہ یمن کا 85 فیصد سے زائد انفراسٹرکچر تباہ کرنے، ہزاروں عام شہریوں کو شہید و زخمی اور لاکھوں کو بے گھر کرنے کے باوجود اپنے اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : عراق: بغداد کے جنوب میں داعش کے فضائی دفاعی کا کمانڈر گرفتار

دوسری جانب یمنی فوج کے نائب سربراہ علی الموشکی نے الحدیدہ میں جنگ بندی کے نفاذ کے حوالے سے اقوام متحدہ کی ناکامی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

جنگ بندی کی نگرانی کرنے والی اقوام متحدہ کی ٹیم کے سربراہ مائیکل بیری سے بات چیت کرتے ہوئے جنرل علی الموشکی نے جارح سعودی اتحاد کی جانب سے کی جانے والی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی۔

یمنی فوج کے ڈپٹی کمانڈر نے اقوام متحدہ کے نگراں کو بتایا کہ صوبہ الحدیدہ کے شہر المخا میں سعودی اتحاد اور اس کے لے پالک مسلح جہتوں کی نقل و حرکت جاری ہے، سعودی اتحاد علاقے میں مسلسل ہتھیار فراہم کر رہا ہے، بحری جہازوں کی آزادانہ رفت و آمد میں روکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں۔

انہوں نے خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ اس صورت حال کو نہ روکا گیا تو ضرورت کے مطابق ہم بھی سعودی اتحاد پر جوابی حملے کرنے پر مجبور ہوں گے۔

جنرل علی الموشکی نے جنگ بندی کی نگرانی کرنے والی اقوام متحدہ کی ٹیم پر بارودی سرنگوں کی صفائی کے کام میں کوتاہی برتنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس ٹیم کی جانب سے عام شہریوں کے تحفظ کے لیے کسی بھی اقدام کا مشاہدہ نہیں کیا جارہا۔

یمن کے ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اقوام متحدہ امن کی پیشکش اور تجاویز کو مسترد کردینے کے باوجود سعودی حکومت پر تنقید کرنے سے بھی گریزاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام تر صورت حال کے باوجود یمن کی قومی حکومت، اقوام متحدہ کی ٹیم کے ساتھ تعاون اور اعتماد میں اضافے کے لیے پوری توانائیاں بروئے کار لا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button