اہم ترین خبریںپاکستان

امام خمینی و قائداعظم اسلامی روح کے مطابق جمہوریت چاہتے تھے، مقررین

معروف صحافی نزیر لغاری نے کہا کہ قائداعظم مسلمان تھے لیکن وہ ملائیت پر یقین نہیں رکھتے تھے، قائداعظم نے بھارت میں انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالتوں کے قیام کی مخالفت کی تھی

شیعیت نیوز: انقلاب اسلامی ایران کی 44ویں سالگرہ کی مناسبت سے خانہ فرہنگ اسلامی جمہویہ ایران کراچی میں ثقافتی نشست کا اہتمام کیا گیا، اس موقع پر ڈائریکٹر خانہ فرہنگ ڈاکٹر سعید طالبی نیا، ڈائریکٹر جنرل سوشل ویلفئیر سندھ حکومت، سینیئر صحافی نزیر لغاری، ڈین فیکلٹی آف اسلامک اسٹیڈیز جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر زاہد علی زاہدی، جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل مولانا عقیل انجم قادری، پروفیسر جواد حیدر ہاشمی و دیگر علمی، ادبی، سیاسی، مذہبی، سماجی شخصیات نے خطاب کیا۔ ثقافتی نشست کے دوران خواتین و مرد شرکاء نے بھی اظہار خیال کیا۔ ثقافتی نشست کے آغاز میں ایران اور پاکستان کے قومی ترانے بھی چلائے گئے۔ تقریب میں انقلاب اسلامی ایران کی 44ویں سالگرہ کا کیک بھی کاٹا گیا۔ ثقافتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر خانہ فرہنگ ڈاکٹر سعید طالبی نیا نے کہا کہ حضرت امام خمینی کے نظریہ کے مطابق کسی بھی معاشرے کیلئے سیاسی، اقتصادی، ثقافتی، معاشی آزادی ضروری ہے، ورنہ وہ آزاد معاشرہ تصور نہیں ہوگا، امام خمینی ایسے نظام کے حامی تھے کہ جس میں غیر ملکی مداخلت نہ ہو، اسلامی نظام کو سامراج کی مخالفت کرتے ہوئے مشرقی و مغربی بلاک سے آزادی کا اظہار کرنا ہے، ملک و عوام کی منشاء و مفاد و ترقی کا خیال رکھنا، غیروں کی غلامی و پیروی سے نجات حاصل کرنا سیاسی استحکام کیلئے ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کالعدم ٹی ٹی پی کے 2 دہشت گرد گروپ آپس میں لڑپڑے 8 دہشت گرد واصل جہنم

ڈاکٹر سعید طالبی نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے مثالی برادرانہ تعلقات ہیں، دونوں ملکوں کے عوام ایک دوسرے سے والہانہ محبت کرتے ہیں۔ ڈاکٹر سعید طالبی نیا نے کہا کہ امام خمینی نے ہمیشہ سامراجی طاقتوں کی بھرپور مخالفت کا درس دیا، انقلاب اسلامی ایران کے اہداف میں ایک بڑا ہدف سامراجی طاقتوں اور انکی لوٹ مار کو ختم کرنا اور ان کے مقابلے میں بھرپور طریقے سے مزاحمت کا راستہ اختیار کرنا ہے، امام خمینی سامراجی طاقتوں خصوصاً صہیونی اسرائیلی اثر و رسوخ کو اس خطے سے ختم کرنے پر زور دیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ڈکیٹیٹر رضا شاہ پہلوی نے امریکی ایجنٹ کا کردار ادا کیا، تاہم امریکا نے اسے بھی پناہ نہیں دی، رضا شاہ کو مروانے میں امریکی کردار تھا۔ انہوں نے کہا کہ امام خمینی اور قائداعظم محمد علی جناح نے مسلمانوں کو اصل فکری آزادی کا طریقہ بتایا۔ پروفیسر ڈاکٹر زاہد علی زاہدی نے کہا کہ حضرت امام خمینی نے فقط سیاسی نظام تبدیل نہیں کیا بلکہ انہوں نے ثقافت، معیشت سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی کو تبدیل کیا، جس کے مثبت اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوئے، انہوں نے دنیا بھر کی اقوام کو درس حریت دیا کہ ان کے فیصلے واشنگٹن اور ماسکو میں نہیں ہونے چاہیئے، امام خمینی کے پیغام حریت سے درس لیتے ہوئے بہت سے غیر مسلم ممالک نے جدوجہد کرکے آزادی حاصل کی۔

پروفیسر زاہد علی زاہدی نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح کا کارنامہ بہت بڑا ہے، کیونکہ ایران ایک آزاد ریاست تھی، جہاں غیر ملکی قوت کے بجائے انکا ایجنٹ رضا شاہ مسلط تھا، لیکن برصغیر میں برطانوی حکومت مسلط تھی، پورا برصغیر برطانوی کالونی تھا، لیکن اس برصغیر کو برطانوی استعمار سے نجات دلا کر اور پھر ایک نئی ریاست آزاد پاکستان کو وجود میں لانا ایک بہت اہم اور بہت بڑا کارنامہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قائداعظم سے متعلق ایک غلط فہمی پھیلائی جاتی ہے کہ وہ ایک سیکولر ریاست چاہتے تھے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ قائداعظم محمد علی جناح خود ہی واضح کر چکے تھے کہ وہ جمہوریت چاہتے تھے، وہ اسلامی تعلیمات کے مطابق جمہوری نظام چاہتے تھے، امام خمینی بھی جمہوریت چاہتے تھے، امام خمینی کا نظام جمہوری نظام ہے، جس میں عوامی کو شمولیت کا موقع دیا جاتا ہے، وہ خود بادشاہ نہیں بنے بلکہ ریفرنڈم کرایا، اسمبلی بنوائی، اسے سے آئین بنوایا، انتخابات کروائے، امام خمینی نے جو ایران میں نظام ولایت فقیہ نافذ کیا ہے، وہ ملا ازم نہیں ہے، امام خمینی فرماتے ہیں ولایت فقیہ دراصل قانون کی حکمرانی ہے، نہ کہ ملا کی حکمرانی، وہ قانون جو اسلام کا قانون ہے، جس کے پابند سب ہیں، عوام بھی اور حکمران بھی پابند ہیں، ولی فقیہ یعنی سپریم لیڈر بھی قانون کے پابند ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قائداعظم بھی اسلامی روح کے مطابق جمہوریت چاہتے تھے، قائداعظم اسلامی ہی کا نطام چاہتے تھے، لیکن وہ ملا ازم نہیں چاہتے۔

یہ بھی پڑھیں: پہلےبجلی اور گیس کی قیمتوں میں ناقابل بیاں اضافہ کیا گیا پھر پٹرول اور منی بجٹ تلے بھوک اور افلاس میں مبتلا پاکستانیوں کو روند دیا، علامہ علی اکبر کاظمی

معروف صحافی نزیر لغاری نے کہا کہ قائداعظم مسلمان تھے لیکن وہ ملائیت پر یقین نہیں رکھتے تھے، قائداعظم نے بھارت میں انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالتوں کے قیام کی مخالفت کی تھی، لیکن آج ہمارے ملک میں 27 مرتبہ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالتیں قائم کی جا چکی ہیں۔ ڈی جی سوشل ویلفئیر سندھ حکومت نے کہا کہ جب ظلم اپنی انتہا کو پہنچ جاتا ہے تو تبدیلی آتی ہے، اکیلا آدمی انقلاب نہیں لا سکتا۔ مولانا عقیل انجم قادری نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران نے عالم اسلام میں ایک زندگی پیدا کی، پوری امت مسلمہ ناامید ہو چکی تھی کہ اسلام کا نفاذ نہیں ہو سکتا، اسلام بطور قوت نافذہ دنیا کے سامنے نہیں آ سکتا، انقلاب اسلامی ایران نے اس غلط نظریئے و غلط فکر کو مسترد کرکے اسلام کو قوت نافذہ کے طور پر دنیا کے سامنے کامیابی کے ساتھ پیش کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انقلاب اسلامی ایران کوئی فرسودہ فکر نہیں بلکہ ایک زندہ فکر، جواں فکر، روشن فکر انقلاب ہے، یہی وجہ ہے 44 سال گزرنے کے بعد بھی گزرنے والی نسلیں ہوں یا موجودہ ترقی یافتہ نسل، وہ اسلام و اسلامی نظام سے بھی محبت رکھتی ہے، امام خمینی اور قائداعظم دونوں نے فرسودہ نظاموں کو مسترد کیا اور سوئی ہوئی قوموں کو بیدار کیا۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم اور امام خمینی نے لوگوں کو اصل طریقے سے زندہ رہنے کا سلیقہ سکھایا، ایران وہ ملک ہے جو سامراج و شیطان بزرگ امریکا کے سامنے سینہ تان کر کھڑا ہے، اللہ اس انقلاب اسلامی ایران کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے۔ دیگر مقررین نے کہا کہ امام خمینی اور قائداعظم محمد علی جناح نے ایرانی اور پاکستانی اقوام کے اندر حریت کا پیغام پہنچایا، اب اقوام کے خواص و عوام کی ذمہ داری و فریضہ ہے کہ وہ دونوں بانیان کے پیغام حریت کو لیکر آگے چلیں اور اپنی زندگی کے امور کو آزادی کے ساتھ آگے بڑھائیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button