مشرق وسطی

مسئلہ فلسطین کو حل کئے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا، اردنی بادشاہ عبدالله دوم

شیعیت نیوز: اردن کے بادشاہ عبدالله دوم نے کہا ہے کہ ’’بیت المقدس‘‘ مسلمانوں کا قبلہ اول ہے اور مسئلہ فلسطین حل کئے بغیر خطے میں امن و استحکام نہیں آسکتا۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار  مصر میں بیت المقدس کی حمایت میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب میں کیا۔

انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ 4 جون 1967ء کی باونڈریز پر ایک آزاد و خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے فلسطینی عوام کے جائز اور منصفانہ حقوق کو تسلیم کرے، جس کا دارالحکومت مشرقی قدس ہو۔

اردن کے بادشاہ عبدالله دوم نے کہا کہ دو ریاستی حل کی بنا پر امن کی کوششیں جاری رکھنے کے لئے صیہونی جارحیت اور مسجد اقصیٰ پر حملوں کو روکنے کی ضرورت ہے۔

بادشاہ عبدالله دوم نے کہا کہ اردن، قدس میں اسلامی اور مسیحی مقدس مقامات کے تحفظ کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔

اس کے علاوہ ’’مسجد اقصیٰ‘‘ اور کلیساء ’’قیامہ‘‘ کی تعمیر نو اور بحالی کے منصوبوں کو بھی جاری رکھے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ فلسطین ہمیشہ عرب دنیا کی اولین ترجیح رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینی سرزمین پر باہمی اتحاد کی کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : مقبوضہ فلسطین کے شہر رحوفوت کے قریب صیہونی فوجی کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا قتل

دوسری جانب اپنے شامی ہم منصب کے ساتھ گفتگو میں اردن کے وزیر خارجہ نے زلزلے کے نقصانات سے نمٹنے کے لیے شام سے یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا۔

اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے شامی ڈپلومیٹک سربراہ فیصل المقداد سے اتوار کے روز گفتگو کی اور اس آفت میں زلزلہ متاثرین کے لیے انسانی امداد بھیجنے کے لیے شام سے تعاون جاری رکھنے پر زور دیا۔

شامی وزیر خارجہ نے اردن کی حکومت و عوام کی جانب سے اس دردناک سانحے میں شامی عوام کا ساتھ دینے پر تعریف کی اور اردنی حکام سے دونوں ممالک کی عوام کے مشترکہ مفادات کے حصول کے لئے امید کا اظہار کیا۔

یاد رہے کہ سوموار کی صبح جنوبی ترکی اور شمالی شام میں 7.8 ریکٹر اسکیل کی شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے اور ان علاقوں میں اب تک 1300 سے زیادہ آفٹر شاکس ریکارڈ کیے گئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button