دنیا

واشنگٹن کی ایران کے جوہری تعاون پر پابندیوں کی چھوٹ کے سلسلے کی تجدید

شیعیت نیوز: ایک امریکی صحافتی ویب سائٹ کے مطابق، امریکی انتظامیہ نے ایران اور روس کے جوہری تعاون پر پابندیوں کی چھوٹ کے سلسلے میں توسیع کر دی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے 31 جنوری کو استثنیٰ کی اجازت دی، لیکن امریکی کانگریس کو 3 فروری کی دیر تک اس فیصلے کے بارے میں مطلع نہیں کیا گیا جب کہ فری بیکن ویب سائٹ نے استثنیٰ کے بارے میں پوچھ گچھ شروع کی۔

اس طرح کی تجدید پابندیوں کی چھوٹ کی بنیاد پر، ایران اور روس جوہری تعاون جاری رکھتے ہیں اور ماسکو تہران سے افزودہ یورینیم حاصل کرتا ہے اور اس کے بدلے میں تہران کو قدرتی یورینیم بھیجتا ہے۔

جیسا کہ واشنگٹن فری بیکن نے رپورٹ کیا، چھوٹ ایران کو روس سے محدود مقدار میں افزودہ یورینیم خریدنے کی اجازت دیتی ہے تاکہ اسے تہران کے ریسرچ ری ایکٹر میں استعمال کیا جا سکے۔

روس ایران کے ساتھ بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ میں تعاون جاری رکھ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : آج میڈیا کے سامنے ایرانی فضائیہ کی ایک اور صلاحیت سے پردہ ہٹایا جائے گا، جنرل باقری

دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیوگوٹریس نے کہا ہے کہ روس یوکرین جنگ کا دائرہ کار پھیل سکتا ہے اور یہ دنیا کے دوسرے ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران روس کے یوکرین پر حملے، ماحولیاتی تبدیلیوں اوردنیا میں بڑھتی غربت کے موضوعات پر توجہ مرکوز کر رکھی۔

انتونیوگوٹریس نے کہ ہم نے 2023 کا آغازایسے حالات اور چیلنجز میں کیا ہے جس کی مثال ہماری زندگیوں میں نہیں ملتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ ماہ سائنسدانوں اورسیکورٹی ماہرین نے دنیا کی تباہی صرف 90سیکنڈ تک ہونے کا اندازہ لگایا ہے جو انسانیت کی تباہی کےلئے اشارہ ہے۔

گوٹریس نے کہا کہ ہمیں بیدارہونے اورکام کرنے کی ضرورت ہے اور اس میں روس یوکرین معاملہ سرفہرست ہے جس کو ایک سال ہونے کوآیا ہے۔ صلح کے امکانات کم ہوتے جارہے ہیں اور مزید تشدد اور خون خرابے کے امکانات بڑھتے جا رہے ہیں۔

انہوں نے اپنی تقریر میں کہاکہ مجھے ڈراس بات کا ہے کہ دنیا غفلت اورنیند کی حالت میں اس طرف نہیں جارہی ہے بلکہ یہ سب جان بوجھ کراور سمجھتے ہوئےک یا جا رہا ہے۔

انتونیوگوٹریس نے اپنی تقریرمیں دنیا کو درپیش دوسرے خطرات کا بھی ذکر کیا جن میں فلسطین ، افغانستان، میانمار، ساحل اورہیٹی جیسے مسائل شامل تھے۔

اپنی تقریرکے آخر میں انہوں نے کہا کہ اگر ہر ملک اقوام متحدہ کے چارٹر کی پابندی کرے تو امن وامان قائم اور یقینی ہوجائے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button