مقبوضہ فلسطین

نفرت انگیز مہم سے عکرمہ صبری کے حوصلےپست نہیں ہوں گے، حماس

شیعیت نیوز: اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) نے کہا ہے کہ عبرانی میڈیا کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے مبلغ اور سپریم اسلامک اتھارٹی کے سربراہ الشیخ عکرمہ صبری کے خلاف شدید نفرت انگیز مہم ان کے عزم کو نہیں توڑسکتی اور نہ ہی ان کی حوصلہ شکنی کرے گی۔ دشمن کی شرانگیز مہم کے باوجود وہ بیت المقدس مسجد الاقصیٰ کا دفاع جاری رکھیں گے۔

حماس کے بیت المقدس شہر کےترجمان محمد حمادہ نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ دشمن نفرت انگیز مہم کے ذریعے سرکردہ شخصیات بالخصوص الشیخ عکرمہ صبری کو مسجد اقصیٰ سے الگ کرنا چاہتا ہے تاکہ اس پر اپنا غاصبانہ تسلط قائم کرسکے، تاہم دشمن کی اس طرح کی کوئی بھی سازش بری طرح ناکام ہوگی۔ دشمن کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔

حماس نے الشیخ عکرمہ صبری کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ الشیخ صبری نے پوری زندگی بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے دفاع میں لگا دی ہے۔ دشمن ان جیسی قد آور شخصیات کو نفرت انگیز مہمات کے ذریعے مسجد اقصیٰ سے دور کرنے کی سازش کررہی ہیں تاکہ ان کے القدس اور الاقصیٰ کے حوالے سے تاریخی کردار کو محدود کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں : صوابی میں دہشتگردی کا منصوبہ ناکام، دو تکفیری دہشتگرد ہلاک، چار گرفتار

دوسری جانب سوڈان کی خود مختارعسکری کونسل کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کے اعلان پر فلسطینی علما کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی قابض ریاست کے وزیر خارجہ کے دورہ سوڈان اور سوڈانی خود مختار کونسل کے سربراہ جنرل عبدالفتاح البرھان سے ملاقات کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔

فلسطینی علما کونسل کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیر کا خرطوم میں استقبال فلسطینی قوم کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔

علما کونسل نے ہفتے کے روز ایک پریس بیان میں کہا کہ صیہونی دشمن کے ساتھ کسی بھی شکل و صورت میں تعلقات معمول پرلانا ایک جرم ہے۔ صہیونیوں سے دوستی نہ صرف فلسطینیوں سے دشمنی بلکہ پوری مسلم امہ سے نفرت پیدا کرنے کی کوشش تصور کی جائے گی کیونکہ پوری مسلم امہ صہیونی ریاست کو مسترد چکی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ دوستی کے فریب میں مبتلا لوگ اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں، کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس غاصب ریاست کے ساتھ تعلقات انہیں سیاسی جواز فراہم کریں گے اوران کے اقتدار کودوام بخشیں گے۔

وہ اس لیے وہ نارملائزیشن کے لیے دوڑے چلے جا رہے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ ایسا کرنے سے وہ اپنی حفاظت کرتے ہیں اور امریکہ اور مغربی دنیا کی خوشنودی حاصل کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو وقت آنے پر پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button