اہم ترین خبریںسعودی عرب

سعودی عرب میں انسانی حقوق کی صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے، سعودی قانونی تنظیم

شیعیت نیوز: سعودی قانونی تنظیم ’’سند‘‘ نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی حکومت اپوزیشن کے خلاف جبر اور انتقام کے مقصد سے ملکی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کررہی ہے۔

سند‘‘ ہیومن رائٹس فاؤنڈیشن نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ میں سے ایک ہے جس کی سعودی حکومت نے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ خلاف ورزی کی ہے۔’’

سعودی حکومت ضمیر کے قیدیوں کے ساتھ آرٹیکل 11 کی دفعات کے خلاف سلوک کرتی ہے، ضمیر کے بہت سے قیدیوں کو کئی سالوں تک بغیر کسی مقدمے اور الزامات کی وضاحت کے حراست میں رکھا جاتا ہے یا ان کے لیے خفیہ اور ماورائے قانونی عدالتیں قائم کی جاتی ہیں۔

اس تناظر میں سعودی قانونی تنظیم ’’سند‘‘ نے سعودی حکومت کو متنبہ کیا کہ وہ قوانین اور حقوق کی خلاف ورزی کرنے والی جابرانہ پالیسی کو ترک کرے، انصاف کے قیام، آزادیوں اور حقوق کا احترام کرے اور سعودی عرب میں انسانی حقوق کی صورت حال پر توجہ دیتے ہوئے بے گناہ قیدیوں کو رہا کرے۔

اس اعلامیے کے آرٹیکل 11 میں کہا گیا ہے کہ ہر فرد جرم کا الزام اس وقت تک بے گناہ تصور کیا جاتا ہے جب تک کہ اس کا جرم قائم شدہ قانون کے ذریعے عوامی مقدمے میں ثابت نہ ہو جائے اور اس کے دفاع کے لیے ضروری ضمانتیں فراہم نہ کر دی جائیں۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیل کی دامون جیل میں خواتین قیدیوں سے ملاقاتیں منسوخ

دوسری جانب سعودی حکام کی جانب سے ملکی نظم و نسق کے ڈھانچے میں کی جانے والی تبدیلیاں اور خواتین پر سے بعض پابندیاں ہٹانے کے دعوؤں کے باوجود درجنوں خواتین آل سعود کی جیلوں میں غیر انسانی حالات میں زندگی گزار رہی ہیں۔

سعودی حکام نے 60 کے قریب خاتون سیاسی قیدیوں کو ان کی انسانی ضروریات اور صحت کی صورت حال کو نظر انداز کئے کرکے سخت حالات میں حراست میں لے لیا ہے۔

خلیج- 24 کے مطابق 12 سعودی خواتین کارکنوں کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا ہے اور بہت سی سعودی خواتین آل سعود کی جیلوں میں غیر انسانی صورت حال میں ہیں اور ان میں سے بعض کو سزائے موت کا سامنا ہے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ رہا ہونے والے کارکنوں کو گرفتار کیا جائے گا اور اگر وہ اپنی پرامن سرگرمیاں دوبارہ شروع کریں گے تو انہیں طویل قید کی سزا سنائی جائے گی۔

سعودی خواتین کارکنوں میں سے ایک یاسمین الغفیلی ہیں، جنہیں مئی 2021 میں ٹویٹس کرنے کی وجہ سے گرفتار کر کے زبردستی لاپتہ کر دیا گیا تھا۔

گرفتار ہونے سے پہلے، یاسمین الغفیلی نے ٹوئٹر پر انسانی حقوق اور قیدیوں کی آزادی اظہار رای کے دفاع میں ٹوئٹ کیا تھا لیکن ان کی شناخت ہونے کے بعد انہیں سکیورٹی فورسز نے القصم علاقے سے گرفتار کر لیا تھا۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے بارہا مطالبہ کیا ہے کہ اس سعودی خاتون کارکن کی حراست کی جگہ کو ظاہر کیا جائے لیکن آل سعود حکومت نے اس مطالبے کا کوئی جواب نہیں دیا۔

سعودی قانونی تنظیم ’’سند‘‘ نے بتایا ہے کہ جبری گمشدگی ان ہزاروں سعودیوں کا مقدر ہے جو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے منصوبوں اور پالیسیوں کو مسترد کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button