اسرائیلی عدالت نے فلسطینی اسکول مسمار کرنے کی اجازت دے دی، نضال یونس

شیعیت نیوز: مسافر یطا کونسل کے سربراہ نضال یونس کے مطابق اسرائیلی عدالت نے اسکول کو مسمار کرنے کے خلاف جاری کیا گیا سابقہ حکم امتناعی منسوخ کرتے ہوئے اسرائیلی قابض فوج کو اسے منہدم کرنے کے لیے 10 دن کی مہلت دی ہے۔
نضال یونس نے کہا کہ یہ اسکول 2022 میں ایکشن اگینسٹ ہنگر فاؤنڈیشن کے ذریعے یورپی یونین کے مالی تعاون سے تعمیر کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی بدو برادریوں کے تقریباً 50 بچے اس اسکول میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
الخلیل کے علاقے یطا کے مشرق میں قائم خشیم الکرم ایلیمنٹری اسکول یورپی یونین کی امداد سے تعمیر کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : مغرب کا بدامنی واقعات سے مقصد ایران کی کمزوری تھا، امیرعبداللہیان
دوسری جانب کل جمعرات کو اسرائیلی قابض حکام نے مسجد اقصیٰ کےمراکشی دروازے کے قریب ایک شہری کو اس کے گھر کا کچھ حصہ مسمار کرنے پر مجبور کر دیا۔ اسرائیلی غاصب ریاست کی فلسطینیوں کے خلاف منظم ریاستی جبر کی یہ تازہ مثال ہے۔
متاثرہ شخص نے مہران الدیسی نے کہا کہ قابض حکام نے اسے اپنے گھر کو مسمار کرنے پر مجبور کیا اور کہا کہ یہ بغیر اجازت کے تعمیر کیا گیا تھا۔ نیوز ایجنسی ’وفا‘ کے مطابق اسے تقریباً 100,000 شیکل کا نقصان ہوا۔
فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے کے دوران اسرائیلی حکام کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف انتقامی کارروائی کے تحت 2 مکانات اور 16 دیگر املاک تباہ کیں جو کہ صہیونی ریاست کی فلسطینیوں کےخلاف نسلی امتیاز کا بدترین ثبوت ہے۔
ایک اور واقعے میں، اسرائیلی قابض فوج نے بدھ کے روز قلقیلیہ کے کفر لاقف گاؤں میں ایک کنواں مسمار کر دیا۔
مقامی اہلکار مؤید عساف نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے گاؤں کے علاقے الغرابہ پر دھاوا بول دیا اور بغیر پیشگی انتباہ کے زیر تعمیر پانی کے کنویں کو کنکریٹ سے بھر دیا۔
عساف نے بتایا کہ یہ کنواں دیہی کونسل کا تھا اور تقریباً 1,200 مقامی کسانوں کو پانی فراہم کرتا تھا،۔ اس اسرائیلی اقدام کے نتیجے میں کسان مالی نقصان سے دوچار ہوں گے۔
دریں اثنا، اسرائیلی قابض فوج نے طوباس کے علاقے راس الاحمر میں مقامی باشندوں کو ایک فوجی فیصلے کے بارے میں مطلع کیا جس میں غیر مجاز تعمیرات پر پابندی کے بہانے رہائشی عمارتوں اور مویشیوں کی پناہ گاہوں کی تعمیر روکنے کا حکم دیا گیا تھا۔