دنیا

شاس پارٹی کی نئی صہیونی حکومت کو تحلیل کرنے کی دھمکی

شیعیت نیوز: انتہا پسند صہیونی تنظیم شاس پارٹی جو اسرائیل کے حکمران دائیں بازو کے اتحاد کے اہم اجزاء میں سے ایک ہے نے دھمکی دی ہے کہ اگر صیہونی سپریم کورٹ نے اس کے رہنما ’’آریہ درعی‘‘ کی بطور وزیر داخلہ تقرری کو مسترد کرنے کا فیصلہ کیا تو وہ نئی صہیونی حکومت کو تحلیل کر دے گی۔

شاس پارٹی کے قابض حکومت میں وزیر بہبود یعقوف مارگ نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ نے "درعی” کی تقرری کو منسوخ کرنے کا اپنا فیصلہ جاری کیا تو درحقیقت کوئی حکومت نہیں ہوگی۔

اس نے ایک سفارش پیش کیے جانے کا انکشاف کیا کہ حکومت کو تحلیل کرنے کے لیے ’’کونسل آف دی وائز آف تورات‘‘ کے نام سے ایک سفارش پیش کی ہے۔ یہ اس صورت میں قابل عمل ہوگی جب حکومت سے درعی کو ہٹانے کا فیصلہ کرے گی۔

شاس پارٹی کے ایک اور باضابطہ ذریعے نے زور دیا کہ درعی کے بغیر کوئی حکومت نہیں چلے گی ور وہ اس وقت تک حکومت میں پارٹی کی بقا کا تصور نہیں کرتے جب تک ان کی بطور وزیر تقرری منسوخ نہیں ہو جاتی۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطین میں انسانی حقوق کی اسرائیلی خلاف ورزی رکوائی جائے، پاکستانی مندوب منیر اکرم

شاس پارٹی بینجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں دائیں بازو کی صہیونی حکومت کے اہم اجزاء میں سے ایک ہے، کیونکہ اس جماعت نے کنیسٹ کے حالیہ انتخابات میں 11 نشستیں حاصل کی ہیں اور حکومت سے دستبرداری کی صورت میں یہ حکومت اکثریت کھودے گی اور ختم بھی ہوسکتی ہے۔

ادھر ایک دوسری پیش رفت میں اسرائیل کی عدالت عظمیٰ نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو حکم دیا ہے کہ وہ ماضی میں ٹیکس فراڈ میں ملوّث اپنے ایک سینیروزیرکو عہدے سے برطرف کردیں۔

عدالتِ عظمیٰ نے شاس پارٹی کے رہنما آریہ درعی کے بارے میں 10 ایک کی اکثریت سے فیصلہ سنایاہے۔ اس سے اسرائیلی کابینہ اورسپریم کورٹ کے درمیان حکومتی اصلاحات کے معاملے پرتناؤ میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ان اصلاحات کا مقصد سپریم کورٹ کولگام ڈالنا ہے۔

فیصلے کی سمری میں کہا گیا ہے کہ ’’زیادہ تر ججوں نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ تقررانتہائی غیر معقول ہے،اس لیے وزیراعظم کو دیری کو وزیر کے عہدے سے ہٹادینا چاہیے‘‘۔

درعی کے پاس اسرائیل کی وزارت داخلہ اور صحت کا قلم دان ہے،وہ باری باری کی وزارت کے معاہدے کے تحت اب وزیرخزانہ بننے والے ہیں۔انھوں نے گذشتہ سال ایک درخواست میں ٹیکس فراڈ کا اعتراف کیا تھا جس کی وجہ سے وہ جیل کی سزا سے بچ گئے تھے۔

بعض ججوں نے اپنے فیصلے میں دیری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اس سے پہلے اپنے ٹیکس کیس کی سماعت کرنے والی مجسٹریٹ کی عدالت کو بتایا تھا کہ وہ سیاست سے ریٹائرہورہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button