مشرق وسطی

مفاہمتی عمل کی بحالی پر مصر، اردن اور فلسطین کا سہ فریقی اجلاس

شیعیت نیوز: مصر، اردن اور فلسطینی اتھارٹی کے سربراہان کا سہ فریقی اجلاس قاہرہ میں منعقد ہوگا، جس کا مقصد مصالحتی عمل کو بحال کرنے کے حل کا جائزہ لینا ہے۔

کل منگل کے دن قاہرہ، فلسطین اتھارٹی، اردن اور مصر کے سربراہان کے سہ فریقی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔ جس کا مقصد مفاہمتی و سیاسی موقف میں ہم آہنگی کی کوششیں اور فلسطین کاز کے لئے قومی و بین الاقوامی حمایت کا جائزہ لینا ہے۔

اس اجلاس میں شرکت کے لیے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس گذشتہ روز قاہرہ پہنچے، ان کے علاوہ اس اجلاس میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور اردن کے شاہ عبداللہ دوم شریک ہوں گے۔

مصر میں فلسطینی سفیر اور عرب لیگ میں فلسطین کے مستقل مندوب دیاب اللوح نے اس سلسلے میں کہا کہ یہ اجلاس مقبوضہ فلسطین اور عرب سرزمین پر اسرائیلی قبضے کو ختم کرنے کے لیے تینوں ممالک کے سربراہان کے موقف اور خیالات کو ہم آہنگ کرنے کے لئے ہے۔ اس کے علاوہ بہت سے مسائل کے حوالے سے مسلسل مشاورت اور تعاون کے لیے بھی یہ اجلاس اہم ہے۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب کا سلامتی کونسل سے مقاومتی تحریک انصاراللہ کو دہشت گرد قرار دینے کا مطالبہ

دیاب اللوح کے مطابق، اس ملاقات میں فلسطینی قوم کے حقوق، حق خودارادیت اور 1967ء میں فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں مکمل قومی خود مختاری کے ساتھ ایک آزاد ریاست کے قیام کے سلسلے میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے کی کوششوں پر غور کیا جائے گا اور اس آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بیت المقدس کو بنایا جائے گا۔

واضح رہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے بین الاقوامی عدالت میں اسرائیل کے قبضے کے خاتمے کے لئے درخواست دائر کر رکھی ہے، جس کے جواب میں صیہونی حکومت کی سلامتی کی وزارت نے فلسطینی اتھارٹی کے خلاف پانچ اقدامات اُٹھانے کی خبر دی ہے۔

ان اقدامات میں فلسطینی اتھارٹی کے اثاثوں کو منجمد کرنا اور اس کا ایک حصہ صہیونیوں کو ان نقصانات کی تلافی کے لیے دینا، جو تل ابیب کے دعویٰ کے مطابق فلسطینیوں کی کارروائیوں کے نتیجے میں ہوا ہے۔

خطہ (ج) میں فلسطینی تعمیراتی منصوبوں کی معطلی، جو مغربی کنارے کا 60% ہے۔ اہم فلسطینی شخصیات کو ’’مراعات‘‘ سے محروم کرنا، جس میں بنیادی طور پر سفری اجازت نامے شامل ہیں۔

اس کے علاوہ مغربی کنارے میں مختلف تنظیموں کے خلاف ایکشن لینا کہ جن کے بارے میں تل ابیب کا دعویٰ ہے کہ وہ ’’مخالفانہ سرگرمیوں‘‘ کو فروغ دے رہے ہیں۔

دوسری جانب فلسطین کے نائب وزیر خارجہ احمد الدیک نے ان اقدامات کو ’’ریاستی دہشت گردی‘‘ و قابض حکومت کی کابینہ کی استعماری ذہنیت اور نسل پرستی کا اظہار قرار دیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button