یمن

جارح سعودی فوجی اتحاد کی بہیمانہ گولہ باری سے ایک سال میں تین ہزار یمنی شہید

علی العیاشی نے جارح سعودی فوجیوں کی جانب سے گرفتار کئے گئے یمنی شہریوں کو بدترین انداز میں ٹارچر کئے جانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام تمام عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے

شیعیت نیوز:  یمن کے صوبہ صعدہ کے سرحدی علاقوں میں جارح سعودی اتحاد کے توپخانے کی گولہ باری اور میزائل حملوں کے نتیجے میں صرف موجودہ سال 2022ء میں 3 ہزار عام شہری شہید ہو گئے ہیں۔ ان میں افریقہ سے آئے کچھ مہاجرین بھی شامل ہیں۔ رازح الریفی اسپتال کے سربراہ عبداللہ مسرع نے یمن کے سرکاری خبررساں ادارے سبا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ برس اپریل کے شروع میں جنگ بندی کا معاہدہ انجام پانے سے لے کر اب تک سعودی عرب کی گولہ باری اور میزائل حملوں کے نتیجے میں سرحدی قصبے شدا میں 900 سے زائد افراد شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس دوران عبداللہ مسرع اسپتال میں 111 شہید اور 769 زخمی یمنی شہریوں کو لایا گیا ہے۔ یاد رہے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی جنگ بندی معاہدے کے باوجود جارح سعودی اتحاد یمن کے عام شہریوں کو گولہ باری اور میزائل حملوں کا نشانہ بناتا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہید قاسم سلیمانی اور ابومہدی المہندس نےعراق کو داعش سےآزادکرانےمیں اہم کرداراداکیا،ہادی العامری

منبه الریفی اسپتال کے سربراہ علی العیاشی نے بھی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا اسپتال اب تک 169 شہید اور 1833 زخمیوں کی میزبانی کر چکا ہے۔ انہوں نے جارح سعودی اتحاد کے مجرمانہ اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسپتال لائے گئے اکثر زخمیوں کی حالت نازک ہوتی ہے، انہیں ابتدائی طبی امداد فراہم کی جاتی ہے اور اس کے بعد صوبے کے اسپتالوں میں بھیج دیے جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مختلف شہریوں کے زخموں کی نوعیت مختلف ہوتی ہے۔ بعض مارٹر گولے کے ٹکڑوں سے زخمی ہوتے ہیں جبکہ بعض مشین گن کی گولیوں اور بعض ٹارچر کے نتیجے میں زخمی ہوتے ہیں۔ علی العیاشی نے جارح سعودی فوجیوں کی جانب سے گرفتار کئے گئے یمنی شہریوں کو بدترین انداز میں ٹارچر کئے جانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام تمام عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button