اہم ترین خبریںپاکستان کی اہم خبریں

گہرے سیاسی و ثقافتی تعلقات کےباوجود پاک ایران تجارتی حجم غیرتسلی بخش قرار

قونصل جنرل حسن نوریان نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کی حکومتوں نے تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر کا ہدف مقرر کیا ہے جو باآسانی حاصل کیا جا سکتا ہے

شیعیت نیوز: (رپورٹ/ایس ایم عابدی)گہرےسیاسی و ثقافتی تعلقات کےباوجود پاک ایران تجارتی حجم غیرتسلی بخش قرار۔کراچی میں ایران کے قونصل جنرل حسن نوریان نے کہا ہے کہ اچھے سیاسی تعلقات اور گہری ثقافتی تاریخ کے باوجود ایران اور پاکستان کے درمیان تجارتی حجم تسلی بخش نہیں ہے جو اس وقت تقریباً 1.5 ارب ڈالر سالانہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں چیئرمین بزنس مین گروپ اور چیف ایگزیکٹیو ٹی ڈی اے پی زبیر موتی والا، صدر کے سی سی آئی محمد طارق یوسف، سینئر نائب صدر توصیف احمد، نائب صدر محمد حارث اگر، چیئرمین ڈپلومیٹک مشنز اینڈ ایمبیسیز لائژن سب کمیٹی ضیاء العارفین، سابق صدور مجید عزیز، افتخار وہرہ اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین نے بھی شرکت کی۔

قونصل جنرل حسن نوریان نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کی حکومتوں نے تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر کا ہدف مقرر کیا ہے جو باآسانی حاصل کیا جا سکتا ہے، ایرانی حکومت نے حال ہی میں دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لئے بعض اچھے اقدامات کئے ہیں، خاص طور پر دو مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے ہیں جن میں سے پہلا ایم او یو پاکستان اور ایران کے درمیان مشترکہ بزنس کونسل کے قیام کے لئے کیا گیا ہے جبکہ دوسرے ایم او یو پر تجارتی تنازعات کی ثالثی کے سلسلے میں دستخط کئے گئے۔ اسی دوران کے سی سی آئی اور اصفہان چیمبر نے دونوں ممالک کی تاجر برادری کے درمیان تعاون کو بہتر بنانے کے لئے بھی ایک ایم او یو پر دستخط کئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا افغانستان میں لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی پر صدمے کااظہار

ایرانی قونصل جنرل نے بتایا کہ سب سے اہم پیش رفت ایران پاکستان پی ٹی اے کے تحت پاکستان سے درآمد کی جانے والی اشیاء کی فہرست سے ممنوعہ اشیاء کو ہٹانا ہے لہٰذا اب ایران اور پاکستان کے تمام تاجر بلا کسی پابندی پی ٹی اے کے تحت کاروبار کر سکتے ہیں اور مکمل تجارتی صلاحیت سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان ہمسایہ ملک ہونے کے ناطے تقریباً 1000 کلومیٹر پر محیط مشترکہ سرحد پھیلی ہوئی ہے، دونوں کی تاریخ اور ثقافت بھی بہت مشترکہ ہیں، اس لئے دونوں ممالک ایک دوسرے کی ضروریات بشمول ایرانی قدرتی گیس، خام تیل پیٹرو کیمیکل مصنوعات کی فراہمی کے لئے بہترین پوزیشن میں ہیں جبکہ پاکستانی زرعی مصنوعات ایران کو بھی برآمد کی جا سکتی ہیں۔

انہوں نے بینکنگ چینل کی کمی کو ہموار تجارت میں بنیادی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے ایران نے بارٹر ٹریڈ میکانزم وضع کرنے کے علاوہ پاکستانی حکومت اور اسٹیٹ بینک کو تجویز دی ہے کہ وہ دونوں ممالک کی قومی کرنسیوں کے ذریعے تجارت کی اجازت دیں یا کراچی میں ایرانی بینک کھولنے کی اجازت دیں، اگرچہ ایران اور پاکستان کی وزارت تجارت کے درمیان بارٹر ٹریڈ کے لئے ایک ایم او یو پر دستخط کئے گئے تھے جبکہ کوئٹہ اور زاہدان چیمبرز کو بارٹر ٹریڈ شروع کرنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن کچھ تکنیکی مسائل کی وجہ سے اب تک ان پلیٹ فارمز کے ذریعے بارٹر ٹریڈ شروع نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: بنوں کلیئرنس آپریشن کے دوران زخمی ہونے والے سپاہی حلیم خان دوران علاج شہید ہو گئے

حسن نوریان نے مزید کہا کہ پاکستان کے چیف ایگزیکٹو ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ٹی ڈی اے پی) زبیر موتی والا کی طرف سے دی گئی دعوت کے جواب میں ٹریڈ پروموشن آرگنائزیشن (ٹی پی او) ایران کے چیئرمین ٹی ڈی اے پی کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے کے لئے 16 جنوری 2023ء کو کراچی کا دورہ کریں گے جس کے تحت دونوں ادارے تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے پر توجہ مرکوز کریں گے اور تجارتی تعلقات کو بڑھانے کے طریقے تلاش کریں گے۔ چیئرمین ٹی پی او ایم او یو پر دستخط کرنے کے علاوہ کراچی ایکسپو سینٹر میں ایران کی سنگل کنٹری نمائش میں بھی شرکت کریں گے جو 16 جنوری سے شروع ہوگی۔ انہوں نے تجارتی تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے طریقہ کار کے بارے میں تاجر برادری سے معلومات حاصل کرتے ہوئے کے سی سی آئی کے ممبران سے درخواست کی کہ وہ ایرانی نمائش کو کامیاب بنانے کے لئے بھرپور شرکت کریں۔

چیئرمین بی ایم جی اور سی ای ٹی ڈی اے پی زبیر موتی والا نے اپنے خطاب میں ایران کی جانب سے کراچی میں سنگل کنٹری نمائش کے انعقاد کے اقدام کا پرتپاک خیرمقدم کرتے ہوئے، اس اہم تقریب کے انعقاد میں نہ صرف ٹی ڈی اے پی بلکہ کراچی چیمبر کے مکمل تعاون کا بھی یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ کے سی سی آئی کئی سالوں سے باقاعدگی سے ”مائی کراچی“ نمائش کا انعقاد کر رہا ہے اور اس طرح کی تقریبات کے انعقاد کے لئے مطلوبہ مہارت رکھتا ہے لہٰذا متاثر کن انداز میں سنگل کنٹری نمائش کے انعقاد میں ایران کی مکمل مدد کرنے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے دونوں برادر ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے تجویز پیش کی کہ کنفیکشنری آئٹمز، پٹرولیم مصنوعات اور اس کے خام مال، پلاسٹک اور دیگر بہت سی مصنوعات جن میں ایران مہارت رکھتا ہے پاکستان درآمد کی جا سکتی ہیں جبکہ چائے، چاول، کپڑا، گارمینٹس اور بہت سی مصنوعات ایران کو برآمد کی جا سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک حسینی پاراچنار کے رہنماؤں کا دورہ میانوالی، علامہ افتخارحسین نقوی سے ملاقات

کے سی سی آئی کے صدر طارق یوسف نے ایرانی قونصل جنرل کا خیرمقدم کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ پاکستان اور ایران کے درمیان بہترین برادرانہ تعلقات کے باوجود دوطرفہ تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر تک لے جانے کی صلاحیت سے کافی کم ہے، یہ بات خوش آئند ہے کہ کے سی سی آئی اور اصفہان چیمبر نے حال ہی میں تجارتی تعلقات کی ترقی اور تعاون کے طریقہ کار کو طے کرنے کے لئے اور عملی فریم ورک قائم کرنے کے لئے ایک تاریخی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے جو دونوں ایوانوں کے درمیان باہمی اقتصادی مقاصد کے نفاذ کو بڑھا سکتا ہے۔ انہوں نے آزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے) پر مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ نافذالعمل ہو جاتا ہے تو اس سے پاک ایران دوطرفہ تجارت کو نئی سطح پر بحال کیا جائے گا اور گہرے مالی اور اقتصادی تعاون کو فروغ ملے گا۔

انہوں نے دونوں ممالک کے درآمد کنندگان اور برآمد کنندگان کو سرمایہ کاری اور سہولت فراہم کرنے کے لئے مزید مصنوعات شامل کرکے بارٹر ٹریڈ باسکٹ کو بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا جو یقینی طور پر پاک ایران اقتصادی اشتراک کو گہرا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران مشترکہ تجارتی کمیٹی نے سرحدی منڈیوں پر مرحلہ وار عمل درآمد اور سرمایہ کاروں کی خصوصی اقتصادی زونز تک رسائی کو یقینی بنانے پر اتفاق کیا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ دیا جا سکے جو دونوں ممالک کے درمیان رسمی تجارت کو بہتر بنا کر سرحد پار اقتصادی تعاون کو مضبوط کرے گا اور غیر قانونی سرحدی تجارت کی حوصلہ شکنی کرے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button