اہم ترین خبریںپاکستان

علامہ حسن ظفر نقوی کا علامہ حسنین وجدانی اور مزارعبداللہ شاہ غازی ؑ سے گرفتار عزاداروں کی عدم رہائی کی صورت میں احتجاج کا اعلان

علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ایک عجب تماشا ہو رہا ہے پہلے مذہبی عبادات کے خلاف مہم چلائی گئی اور قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا گیا اور اب فرضی باتوں پر علمائے کرام کے خلاف مقدمات قائم کر کے انہیں گرفتار کیا جارہا ہے

شیعیت نیوز: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ سید حسن ظفرنقوی نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ کراچی پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی معاشی صورتحال اس حدتک خراب ہوچکی ہے کہ ملک دیوالیہ کے قریب پہنچ چکا ہے ملک اربوں ڈالر کا مقروض ہو چکا ہے موجودہ حکمران ساری دنیا میں کشکول لے کر گھوم رہے ہیں کہ کسی سے دو،چار ارب ڈالر مل جائیں لیکن کوئی ہمارے حکمرانوں پر اعتبار کرنے کو تیار نہیں ہیں اس پر ستم ظریفی یہ ہے کہ حکمرانوں کو اپنی ذلت کا احساس نہیں ہے اپنے ساتھ دو سو افراد کے ماہرین معاشیات کو ساتھ لے کر آنے کا دعوی کرنے والوں کا حال یہ ہے کہ صرف چھ مہینے میں مہنگائی کے 75 سالہ ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں اور ان کے پاس صرف ایک بہانہ ہے جو کیا پچھلی گورنمنٹ نے کیا دہشت گردی پہلے سے زیادہ زور سے دستک دے رہی ہے لیکن یہ بھی پچھلی حکومت نے کیا موجودہ حکومت کے پاس صبح سے شام تک سوائے پچھلی حکومت کا رونا رونے کے اور کوئی کام نہیں ہے ان کا ہر وزیر اپنا اپنا کام کرنے کے بجائے 24 گھنٹے اپنی اپنی پارٹی کا ترجمان بن کر مخالفین پر گولا باری کرتا رہتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے حالات سدھرنے کے بجائے بگڑتے چلے جارہے ہیں یہ شہر تباہی اور بربادی کی تصویر بنا ہوا ہے اور صوبائی حکومت کے پاس صرف ایک بہانہ ہے وہ یہ ہے کہ جو کیا دوسروں نے کیا14 سال سے سندھ میں حکومت کرنے والی جماعت کو شرم نہیں آتی جب وہ کام کرنے کے بجائے الزام تراشیاں کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مرکزی رہنما ایم ڈبلیوایم اورنصاب کمیٹی کے سربراہ علامہ مقصود علی ڈومکی کی ملتان میں وکلاء سے مشاورتی نشست

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی عوام کو لٹیروں اور ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے روزانہ کی بنیاد پر شہر کراچی میں ڈاکو لٹیرے عوام کی املاک کو لوٹتے ہوئے بے گناہ شہریوں کو قتل کر دیتے ہیں اس شہر کا کوئی والی وارث نہیں ہے جو کراچی کے ٹھیکیدار بنے ہوئے تھے آج معمولی اور بے وقت اقتدار کی خاطر کراچی کے مسائل پہ بات کرتے ہوئے بھی کتراتے ہیں ایسا لگتا ہے کہ ان کا اتحاد صرف اور صرف کراچی کو لوٹنے کے لئے ہے لینڈ مافیا حکمرانوں کی فرنٹ مین بن کر کراچی کے لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کر رہے ہیں بھتہ مافیا بےخوفی سے کام کر رہے ہیں ہر روز ہزاروں موبائل چھینے جاتے ہیں اور کھلم کھلا بازاروں میں فروخت کیے جاتے ہیں کراچی کو لوٹنے والے ایک جگہ جمع ہو گئے ہیں کوئی نہیں جو کراچی کے زخموں کا مرہم بن سکے ۔

علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ ایک عجب تماشا ہو رہا ہے پہلے مذہبی عبادات کے خلاف مہم چلائی گئی اور قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا گیا اور اب فرضی باتوں پر علمائے کرام کے خلاف مقدمات قائم کر کے انہیں گرفتار کیا جارہا ہے،کوئٹہ کے امام جمعہ حجت الاسلام و المسلمین علامہ حسنین وجدانی کو ایک ایسے ہی پرانے مقدمے میں ملوث کر کے گرفتار کر لیا گیا ہے یہ صورتحال ناقابل برداشت ہے اگر ان کو رہا نہ کیا گیا توہم احتجاج پر مجبور ہوں گے ۔

یہ بھی پڑھیں: علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی کی اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے منعقدہ 41ویں IFSBکونسل میٹنگ میں شرکت

انہوں نے مزید کہا کہ عبداللہ شاہ غازی کے مزار سے گرفتار کیے جانے والے عزاداران امام حسین جن کا تعلق شیعہ وسنی مکتبہ فکر سے ہے اب تک پابند سلاسل ہیں اور انتظامیہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی حکومت کیا چاہتی ہے ؟ کیا جب تک ہم سڑکوں پر نہیں نکلیں گے احتجاج نہیں کریں گے دھرنے نہیں دیں گے ہماری کوئی بات نہیں سنی جائیں گی حکومت سندھ کو چاہیے کہ وہ بیلنس پالیسی کو ختم کرکے عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر بے گناہ گرفتار کیے گئے عزاداران امام حسین کو رہا کرے اور اپنی صفوں میں سے ان کالی بھیڑوں کو باہر نکالے جن کی ایما پر بے قصور عزادار چار ماہ سے قید میں ہیں.حکومت عبد اللہ شاہ غازی مزار پر عزاداری کرنے والے نوجوانوں کو فی الفور رہا کرے بصورت دیگر احتجاج کی کال دیں گے۔

آخر میں انہوںنے کہا کہ عزاداری ہمارا آئینی حق ہے اور کسی کو یہ اختیار نہیں کہ آئینی حقوق پر شب خون مارے۔ عبد اللہ شاہ غازی مزار پر عزاداری کرنے کو دہشتگردی بنا کر من گھڑت مقدمہ قائم کیا گیا جو بنیادی انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مذہب کو دہشتگردی بنا کر رکھا ہوا ہے جبکہ ملک دشمن دہشت گردوں کی سرپرستی کے تانے بانے قانون نافذ کرنے والے اداروں میں موجود کالی بھیڑوں سے جا ملتے ہیں۔اس موقع پرایم ڈبلیوایم کراچی کے صدر علامہ صادق جعفری، علامہ حیات عباس نجفی،مولانا حمید حسین الحسینی اور سید رضی حیدر بھی موجود تھے۔

 

 

متعلقہ مضامین

Back to top button