اہم ترین خبریںپاکستان کی اہم خبریں

کابل میں پاکستانی ناظم الامور پر فائرنگ، گارڈ زخمی

شیعیت نیوز: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستانی ناظم الامور اور سفارتی حکام پر فائرنگ کی گئی ہے۔ دوسری طرف کابل مسجد میں خودکش حملہ میں گلبدین حکمتیار بال بال بچ گئے۔

کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر فائرنگ کی گئی تاہم ناظم الامور محفوظ رہے جبکہ گارڈ زخمی ہوا۔

ذرائع کے مطابق فائرنگ اس وقت ہوئی جب پاکستانی ناظم الامور چہل قدمی کر رہے تھے۔ جبکہ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد واپس آ رہے تھے کہ اس دوران سفارت خانے میں ان پر فائرنگ کی گئی۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے کمپاؤنڈ پر آج حملہ ہوا، جس میں مشن کے سربراہ عبید الرحمٰن نظامانی کو نشانہ بنایا گیا۔

اس حوالے سے ذرائع کی جانب سے مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستانی ناظم الامور کے گارڈ کو 3 گولیاں لگیں، پاکستانی ناظم الامور عبید الرحمٰن نظامانی فائرنگ کے واقعے میں محفوظ رہے۔

فائرنگ کے واقعہ کے بعد سفارتی عملے کو حکومت پاکستان کی جانب سے وقتی طور پر واپس وطن بلا لیا گیا ہے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق طالبان کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق گولیاں قریبی عمارت سے چلائی گئیں۔

پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کابل میں پاکستانی ہیڈ آف مشن پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے گھناؤنے فعل کی فوری تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں : روس ۔یوکرین جنگ نے اسرائیل میں یہودی تارکین وطن کی تعداد دوگنا کردی

دوسری جانب افغانستان کے دارالحکومت کی ایک مسجد پر حملہ ہوا ہے جس میں دو افراد مارے گئے ہیں جبکہ گلبدین حکمتیار محفوظ رہے۔

کابل کے دارالامان سڑک پر واقع مسجد ایمان کو نشانہ بنایا گیا جو حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمتیار کے دفتر کے قریب واقع ہے اس حملے میں دو افراد مارے گئے ہیں اور حکمتیار کے قریبی ذریعوں کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے دونوں افراد حملہ آور تھے جنھیں مسجد کی حفاظت پر تعینات محافظوں نے بروقت کارروائی کرکے ہلاک کردیا ۔

خبررساں اداروں کے مطابق، افغانستان کی اسلامی پارٹی کے سربراہ گلبدین حکمتیار اس مسجد کے امام جمعہ ہیں ۔ اور وہ اس حملے میں محفوظ رہے، با خبر ذرائع کے مطابق گلبدین حکمتیار کے دو باڈی گارڈ اس حملے میں زخمی ہوگئے ہیں ۔

افغانستان میں اس نوعیت کے حملوں میں شدت آتی جا رہی ہے تاہم طالبان حکومت کی جانب سے اس کی روک تھام کے لئے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button