دنیا

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اسرائیل سے گولان ہائٹس خالی کرنے کا مطالبہ

شیعیت نیوز: اسرائیل کے خلاف قرارداد منظور کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ صیہونی حکومت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 497 کی شقوں پر عمل پیرا نہیں ہے۔ اس قرارداد میں صیہونی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں پر اپنے قوانین لاگو کرنے سے باز رہے۔

تفصیلات کے مطابق، شام کی گولان ہائٹس پر اسرائیل کے قبضے کے خلاف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کی گئی۔ قرارداد کے حق میں 92 ووٹ، مخالفت میں 9 اور 65 ووٹوں نے حصہ نہیں لیا۔

اس قرارداد کے مطابق، 14 دسمبر 1981ء میں گولان کی پہاڑیوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کے صیہونی فیصلے کو کالعدم قرار دیا گیا اور اس بات پر زور دیا کہ یہ اقدام اقوام متحدہ کے سیکشن 497 کی صریح خلاف ورزی ہے اور قانونی طور پر اس کی کوئی حیثیت نہیں۔

اس قرارداد میں صیہونی حکومت سے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد اور 4 جون 1967ء کی پوزیشن پر مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں سے پیچھے ہٹنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : عملی اقدامات کے بغیر مظلوم فلسطینیوں کو حق ملنا ممکن نہیں، منظم و مضبوط پالیسی بنائے بغیر اسرائیل کے مظالم نہیں رُکیں گے، علامہ ساجد نقوی

واضح رہے کہ مقبوضہ گولان کا علاقہ شام کے جنوب مغربی صوبے ’’القنیطرہ‘‘ کا حصہ ہے کہ جس کے ایک بڑے حصے پر صیہونی حکومت نے 1967ء کی چھ روزہ جنگ میں قبضہ کر لیا تھا اور 14 دسمبر 1981ء کو اس کے ایک حصے کو غیر قانونی طور پر اسرائیل میں ضم کر لیا تھا، لیکن عالمی برادری نے اس جارحیت کو کبھی تسلیم نہیں کیا۔

یاد رہے کہ 1967ء میں اسرائیل اور عرب ممالک بشمول مصر، شام اور اردن کے درمیان چھ روزہ جنگ ہوئی، جسے ’’جنگ رمضان‘‘ بھی کہتے ہیں۔ اس جنگ کا آغاز مذکورہ سال 5 جون کو صیہونی بمبار طیاروں کے مصری فضائی اڈے پر اچانک حملے سے ہوا۔

اس جنگ میں صیہونی فوج نے چھ دن کے اندر مصری فوج کے کنٹرول سے غزہ کی پٹی اور صحرائے سینا، اردن سے مشرقی بیت المقدس اور دریائے اردن کا مغربی کنارہ جبکہ گولان ہائٹس کو شام سے چھیننے کے بعد ان علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button