مشرق وسطی

امریکی اور شامی فوجیوں کے مابین جھڑپوں کی خبر

شیعیت نیوز: شمال مشرقی شام کے الحسکہ صوبے میں واقع شہر قامشلی میں دہشت گرد امریکی اور شامی فوجیوں کے مابین جھڑپوں کی خبریں ہیں۔

المیادین کی رپورٹ کے مطابق شام کے صوبے الحسکہ کے شہر قامشلی کے گردو نواح کے دیہی علاقے میں دہشت گرد امریکی فوجیوں کے ہیلی بورن آپریشن اور شامی فوجیوں کے ساتھ ان کی جھڑپوں کی خبر ہے۔ ان کے مابین جھڑپوں میں ایک کے ہلاک اور 2 کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔

امریکی فوجی اور ان سے وابستہ دہشت گرد عناصر ایک عرصے سے شمالی اور مشرقی شام میں غیر قانونی طور پر موجود ہیں اور شام کا تیل لوٹنے کے ساتھ ہی اس علاقے کے باشندوں اور وہاں پر تعینات شامی فوجیوں و سیکیورٹی اہلکاروں کے خلاف اقدامات کرتے ہیں ۔

شام کے حکام نے بارہا کہا ہے کہ ملک میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے اقدامات غاصبانہ قبضے کے مترادف ہیں ۔

شام کا بحران دو ہزار گیارہ میں سعودی عرب، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کی یلغار کے بعد شروع ہوا ہے ۔ اس بحران کا مقصد علاقے میں طاقت کا توازن صیہونی حکومت کے مفاد میں تبدیل کرنا تھا جس میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی فوج کی فلسطینی طلباء پر آنسوگیس کی شیلنگ

دوسری جانب شام میں روس کے امن مرکز نے اس ملک میں امریکہ سے وابستہ دہشت گردوں کی سرگرمیاں تیز ہونے کی خبر دی ہے۔

ایران پریس کی رپورٹ کے مطابق شام میں روس کے امن مرکز کے نائـب سربراہ اولگ یگوروف نے اعلان کیا ہے کہ شام میں امریکی حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں ںے اپنی سرگرمیاں تیز کردی ہیں۔

شام میں امریکہ کے اس وقت بیس اڈے قائم ہیں جن میں دو ہزار امریکی فوجی موجود ہیں۔

المیادین ٹی وی نے اعلان کیا ہے کہ داعش دہشت گرد گروہ کے عناصر کو امریکی فوج کی جانب سے ٹریننگ دی جا رہی ہے۔

شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد نے حال ہی میں ایک بیان میں تاکید کی کہ شام میں امریکہ کی فوجی موجودگی غیر قانونی ہے اور امریکہ کو چاہئے کہ فوری طور پر شام کی سرزمین ترک کردے۔

امریکی فوجی اور ان سے وابستہ دہشت گرد عناصر ایک عرصے سے شام میں غیر قانونی طریقے سے ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں جو نہ صرف شام کا تیل بلکہ اس ملک کے گندم کی بھی لوٹ مار میں سرگرم رہنے کے علاوہ شامی شہریوں کے خلاف جارحانہ اوردہشت گردانہ اقدامات بھی کرتے رہتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button