دنیا

امریکی صدر جو بائیڈن اپنے بیان میں ایک بار پھر بھٹک گئے

شیعیت نیوز: امریکی صدر جو بائیڈن ، اپنی تقریر کے دوران ایک بار پھر بھٹک گئے اور انھوں نے امریکی کانگریس کی ایک خاتون رکن کو ایسی حالت میں طلب کر لیا جبکہ وہ اس دنیا سے رخصت ہو چکی ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے اس قسم کے بارہا غلطیوں کے ارتکاب سے ان کا خوب مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ حال ہی میں انھوں نے ایڈز سے متعلق ایک کانفرنس میں اپنی تقریر کے بعد ایسی حالت میں ہاتھ ملانے کے لئے اپنا ہاتھ بڑھا دیا تھا جبکہ وہاں کوئی بھی موجود نہیں تھا۔

ایک اور تقریر میں جو بائیڈن نے کہا کہ وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ امریکہ کو مضبوط بنانے کے لئے ترقی و پیشرفت کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس موقع پر انھوں نے کئی امریکی سینیٹروں کا نام لے کر شکریہ بھی ادا کیا جبکہ ایک سینیٹر کے بارے میں کہا کہ وہ بہت مدد کر سکتی ہیں حالانکہ اس سینیٹر کی ایک سڑک حادثے میں موت ہو چکی تھی ۔

واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے اقتدار میں آنے سے قبل، ان کے عقلی زوال کے بارے میں ریپبلکنز کی جانب سے مختلف قسم کی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں : مغربی ممالک، وسطی ایشیا میں جھڑپوں کے لئے ماحول گرم کر رہے ہیں، ولادیمیر پوتین

دوسری جانب روس کی جانب سے دونباس میں ریفرینڈم کرائے جانے پر امریکی وزارت خارجہ نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ دنوں میں روس کے خلاف مزید اقدامات کئے جائیں گے۔

رائیٹرز کے مطابق، امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ واشنگٹن اپنے اتحادیوں کے ساتھ تعاون جاری رکھتے ہوئے روس اور ان افراد نیز اداروں پر زیادہ دباؤ ڈالنے کی کوشش کرے گا جن کا ان کے بقول یوکرین پر قبضہ کرنے میں کردار رہا ہے۔

دوسری جانب یوکرین کے مشرق میں واقع دونباس علاقے میں ہونے والے ریفرینڈم کے نتائج سامنے آگئے ہیں ۔ تیئیس سے ستائیس ستمبر تک ہونے والی پولنگ میں دونیسک کے نناوے فیصد سے زیادہ، لوہانسک کے ساڑھے اٹھانوے فیصد، زاپوریژیا کے تیرانوے فیصد سے زیادہ اور خرسون علاقے کے ستاسی فیصد عوام نے اپنے علاقوں کی روس میں شمولیت کے حق میں ووٹ دیا ہے۔

دریں اثنا امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ ہیمارس میزائل سسٹم اور سیکڑوں فوجی گاڑیوں اور ڈرون طیاروں پر مشتمل، جنگی سازو سامان کی نئی کھیپ یوکرین کی جانب روانہ کی جا رہی ہے۔ ہتھیاروں کی اس نئی کھیپ کی مالیت ایک ارب دس کروڑ ڈالر بتائی گئی ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں یوکرین بھیجے گئے امریکی میزائیلی سسٹم ہیمارس کی ناکامی کا انکشاف کیا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق، ہیمارس کی پہلی کھیپ رواں سال کی تیئیس جون کو یوکرین پہنچی تھی تا کہ یوکرینی افواج اسے روس کے خلاف استعمال کر سکیں۔ اس وقت ایک وسیع تشہیراتی مہم کے ذریعے اسے یوکرینی افواج کے ایک مقبول سسٹم کے طور پر متعارف کروایا گیا تھا۔

نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ان میزائلوں کی افادیت کے امریکی پروپیگینڈے کے برخلاف، یوکرین کے فوجی کمانڈروں نے کہا ہے کہ ہیمارس سسٹم میدان جنگ میں ناقابل بھروسہ ثابت ہوچکے ہیں اور روسی افواج کی صفوں کو توڑنے میں ناکام رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button