مقبوضہ فلسطین

فلسطین: سائرینیکا میںمیں اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپیں

شیعیت نیوز: بدھ کے روز نابلس کے شمال مغرب میں سائرینیکا میں اسرائیلی قابض فوج کے ساتھ جھڑپوں کے دوران درجنوں شہری آنسو گیس سے دم گھںٹے سے متاثر ہوئے۔

شمالی مغربی کنارے میں سیٹلمنٹ فائل کے انچارج افسر غسان دغلس نے بتایا کہ سائرینیکا میں المنشرہ کے علاقے میں نوجوانوں اور قابض فوج کے درمیان آنسو گیس کے کنستروں کی شدید فائرنگ کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔

اس تناظر میں بدھ کی شام نابلس کے شمال مغرب میں واقع قصبے سبسطیا پر اسرائیلی قابض فوج کے دھاوے کے دوران متعدد شہری زہریلی گیس سے دم گھٹنے سے متاثر ہوئے۔س

بسطیا کے میئر محمد عازم نے بتایا کہ قابض فوج نے قصبے کے البیادر اسکوائر پر شدید فائرنگ اور آنسو گیس کے شیل پھینکے جس سے متعدد شہریوں کا دم گھٹ گیا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ قابض فورسز نے دکانوں کے مالکان کو دھمکی دی کہ اگر نوجوان علاقے میں آباد کاروں سے مقابلہ کرتے رہے تو وہ براہ راست نشانہ بنائیں گے۔

مغربی کنارے کے فلسطینی شہروں اور محلوں پر حملے کے دوران قابض افواج کا مقابلہ کرنے کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا اور ہر دراندازی میں تصادم اور جھڑپیں دیکھنے میں آئیں۔

یہ بھی پڑھیں : آئی ایس او نے سابقین امامیہ کے نام سے جاری جعلی اعلامیے کی تردید کردی

دوسری جانب اسرائیلی قابض اتھارٹی نے بدھ کے روز لد شہر میں  بھی فلسطینی شہریوں کے دو گھربلڈوزروں سے گرا دیے ہیں۔ یہ علاقہ 1948 سے اسرئیلی قبضے میں ہے۔

اسرائیلی قابض اتھارٹی نے فلسطینیوں کے ان گھروں کو یہ کہہ کر گرایا ہے کہ ان کے گھروں کے لیے اسرائیلی اتھارٹی کا لائسنس موجود نہیں تھا۔ ایک عرب ویب سائٹ کے مطابق بدھ کے روز صبح سویرے گرائے گئے یہ دونوں گھر شواحن خاندان کی ملکیت تھے۔

عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی قابض اتھارٹی کی پولیس نے شواحن خاندان کے افراد پر تشدد بھی کیا ۔ قابض اتھارٹی کے بقول یہ افراد ان کی کارروائی میں رکاوٹ بن کر اپنے گھر گرانے سے منع کر رہے تھے۔

مقامی لوگوں نے لد میں  بے رحمی سے گرائے جانے والے ان دو گھروں کو آنے والے دنوں میں اس علاقے کے رہاشیوں کے لیے کسی بڑے خطرے کی گھنٹی قرار دیا ہے۔

مقامی فلسطینی شہریوں کا خدشہ ہے کہ  لد شہر میں بھی  اسرائیلی مسماری مہم میں تیزی آ سکتی ہے جیسا کہ مختلف فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی قابض اتھارٹی پہلے ہی یہ مہم تیز کر چکی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button