عراق

عراق میں حالیہ فتنہ برطانیہ اور بعض عرب ممالک کا بنایا ہوا منصوبہ تھا، عراقی تجزیہ کار

شیعیت نیوز: ایک عراقی تجزیہ کار ھیثم الخز علی نے کہا ہے کہ حالیہ فتنہ برطانیہ اور خلیج فارس کے بعض عرب ممالک کا بنایا ہوا منصوبہ تھا۔

عراق کے سیاسی تجزیہ کار ھیثم الخز علی نے کہا ہے کہ عراق میں برپا ہونے والی شورش اور فتنے خلیج فارس کے بعض عرب ممالک اور انگلستان کا منصوبہ تھے لیکن تیل کی عالمی مارکیٹ میں مندی کے خوف سے مغرب نے اس منصوبے کی حمایت سے ہاتھ کھینچ لیا۔

ھیثم الخز علی نے فارس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پیر اور منگل کے روز ہونے والی بدامنی مغرب اور بعض عرب ممالک کی جانب سے تیار کی جانے والی سازش تھی۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ یہ منصوبہ ابتداء میں برطانیہ اور خلیج فارس کے بعض ممالک نے بنایا تھا، لیکن اقتصادی صورت حال میں تبدیلی اور تیل کی منڈی میں بدامنی کے خدشے کے پیش نظر، مغرب اس منصوبے کی حمایت میں اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گیا۔

یہ بھی پڑھیں : امام موسیٰ الصدر کی رہائی ہماری خود مختاری کا مسئلہ ہے، نبیہ بری

اس عراقی تجزیہ کار نے کہا کہ اس سارے کھیل میں بعض خلیجی ممالک (فارس) اور بعث پارٹی کی باقیات باقی رہ گئیں اور خلیجی ممالک (فارس) کا کردار بھی مغرب کے پیچھے ہٹنے کی وجہ سے معدوم ہوگیا۔

ھیثم الخز علی نے کہا کہ اس ساری صورتحال میں اسلامی جمہوریہ ایران نے عراق کے سیاسی معاملات میں کوئی مداخلت نہیں کی اور عراقی جماعتوں کو اپنے مسائل حل کرنے کے لئے صرف مفید مشورے اور رہنمائی فراہم کی۔ سازش کرنے والوں کے اہداف کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بعض غیر ملکی جماعتوں نے شیعہ کو شیعہ سے لڑانے اور عراق کو انتشار کی حالت میں دھکیلنے اور پھر آمریت مسلط کرنے کا منصوبہ بنایا تھا جبکہ عراق کی مرجعیت نے ایک سال پہلے ہی اس سازش کے بارے میں خبردار کر دیا تھا۔

یاد رہے کہ سوموار کے دن سید مقتدیٰ الصدر کے سیاست سے علیحدگی کے اعلان کے بعد الصدر کے کارکن گرین زون کی تمام گلیوں اور سڑکوں پر پھیل گئے اور حکومتی عمارتوں اور املاک میں گھس گئے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button