یمن

سعودی اتحاد جنگ بندی کمزور کر رہا ہے، جنرل علی حمود الموشکی

شیعیت نیوز: یمن کی مسلح افواج کے ڈپٹی کمانڈر میجر جنرل علی حمود الموشکی نے تاکید کی ہے کہ سعودی اتحاد کشیدگی بڑھاکر جنگ بندی کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یمن کی مسلح افواج کے ڈپٹی کمانڈر میجر جنرل علی حمود الموشکی نے پیر کی رات الحدیدہ میں جنگ بندی کی نگرانی کرنے والی بین الاقوامی کمیٹی کے اراکین سے ملاقات میں، صوبے الحدیدہ کے علاقے حیس میں عام شہریوں پر سعودی اتحاد کے فضائی حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جنگ بندی سمجھوتے پرعمل کئے جانے کی اہمیت پر زور دیا۔

انھوں نے اقوام متحدہ کی جانب سے موثر اقدام عمل میں لائے جانے کا مطالبہ کیا تاکہ سعودی اتحاد کی جانب سے یمن جانے والے ایندھن کے حامل بحری جہازوں کو روکنا بند کردے۔

یمن کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سبا کی رپورٹ کے مطابق سعودی اتحاد یمن کے مختلف صوبوں اوراسی طرح سرحدی علاقوں میں جاسوسی کی پروازیں انجام دے کر جنگ بندی سمجھوتے کو پامال کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ یمنیوں کا ازلی دشمن ہے، انصار اللہ سینیئر رکن علی العماد

سعودی اتحاد کی جانب سے اس قسم کے اقدامات ایسی حالت میں جاری ہیں کہ یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانس گرینڈ برگ، یمن میں جنگ بندی کی مدت میں دوسری بار مزید دو ماہ کی توسیع کا اعلان کرچکے ہیں ۔ اس سے پہلے یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ سعودی اتحاد نے اپنی مسلسل خلاف ورزیوں سے جنگ کو تقریبا غیر موثر بنا دیا ہے۔

جارح سعودی اتحاد میں شامل حکومتوں کی جانب سے یمن کے تیل اور گیس کے ذخائر کی لوٹ مار کے ساتھ ہی جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے نتیجے میں، یمن میں انسانی المیئے کی روک تھام میں بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ ان حالات میں جارح ملکوں کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی جاری رہنے کی صورت میں، جس پر اقوام متحدہ اور مغربی ممالک بھی کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں، یمن کی قومی حکومت اس جنگ بندی میں مزید توسیع کی منظوری سے انکار بھی کرسکتی ہے تاکہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے والے جارحین کو مناسب جواب دیا جاسکے۔

جارح سعودی اتحاد جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی سے جو اہداف حاصل کرنا چاہتا ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ خود تو اس جنگ بندی کے فوائد سے بہرہ مند ہوں اور یمنی افواج کے میزائلی حملوں سے محفوظ رہیں لیکن یمن کی قومی حکومت کو اس سے محروم رکھیں تاکہ وہ اپنے عوام پر اقتصادی محاصرے سے پڑنے والے دباؤ کو کم نہ کرسکے۔

سعودی اتحاد کی جانب سے جنگ بندی کو کمزور کرنے کی کوشش کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ یوکرین کی جنگ کے بعد یمن کےخلاف جارحیت کرنے والے ملکوں پر یورپی ملکوں کا دباؤ کم ہو گیا ہے۔ چونکہ مغربی ملکوں کو جنگ یوکرین اور روس کے خلاف پابندیوں کی بنا پر تیل و گیس کی شدید قلت کا سامنا ہے جس کو دور کرنے کرنے کے لئے یمن کے تیل و گیس اور ایندھن پر نظریں جمائے ہوئے ہے اور اس سلسلے میں وہ مغربی ملکوں کو اکسا بھی رہا ہے۔واضح رہے کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی سات سالہ جنگ کے دوران ہزاروں یمنی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ چالیس لاکھ لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

سعودی جارحیت کے نتیجے میں یمن کا پچاسی فیصد بنیادی ڈھانچہ بھی تباہ ہوگیا ہے، اسکے علاوہ اس ملک کو شدید غذائی بحران کا بھی سامنا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button