اہم ترین خبریںلبنان

حزب اللہ کے ڈرونز پاور سے صیہونی حکومت پریشان

شیعیت نیوز: لبنان کی مقاومتی تحریک حزب اللہ کے ڈرونز کی طاقت سے صیہونی حکومت کے بڑھتے ہوئے خوف نے اسرائیل کے اعلیٰ حکام کو اپنے ردعمل کے اظہار پر مجبور کر دیا ہے۔

حزب اللہ لبنان کے جدید ڈرونز کی طاقت سے صیہونی حکومت کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں، جس کے بعد دو صیہونی اعلیٰ عہدیداروں نے منگل کی شام ایک انتباہ جاری کیا ہے۔

صیہونی وزیراعظم یائیر لاپیڈ اور اسرائیلی وزیر دفاع بنی گانٹز نے منگل کو حزب اللہ کی جانب سے مقبوضہ فلسطین پر ڈرون اڑانے کے ایک دن بعد وارننگ جاری کی ہے۔

حزب اللہ لبنان نے حال ہی میں خاص طور پر کاریش گیس فیلڈ کے قریب اپنی انفارمیشن کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : حزب‌ الله اور امل کی جانب سے لبنان میں حکومت کی فوری تشکیل کا مطالبہ

حزب اللہ نے انتہائی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے تقریباً تین ہفتے قبل متنازعہ لبنانی گیس فیلڈ پر چار ڈرون بھیجے تھے۔ لاپیڈ اور گانٹز نے اپنے بیانات میں دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل ہر قسم کے ناخوشگوار حالات سے نمٹنے کے لئے تیار ہے، ہم تصادم نہیں چاہتے لیکن جو بھی ہماری خود مختاری یا اسرائیل کے شہریوں کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے، اسے بہت جلد اندازہ ہو جائے گا کہ اس نے سنگین غلطی کی ہے۔

ماہرین کے مطابق، حزب اللہ کے’’حسان‘‘ نامی انفارمر ڈرون نے اسرائیل کی سرحد میں ستر کیلو میٹر اندر تک پرواز کی اور یہ امر صیہونی تجزیہ کاروں میں موضوع بحث اور شدید تشویش کا باعث ہے۔

حال ہی میں لبنانی اخبار "الاخبار” نے صیہونی ماہرین کے تبصروں کا تجزیہ کرتے ہوئے ایک رپورٹ شائع کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس مسئلے پر صیہونی حکومت کے سرکاری حلقوں کی خاموشی سے واضح ہے کہ اس (ڈرون بھیجنے کے) پیغام کی اہمیت، پیچیدہ صورتحال اور اپنے سامنے موجود محدود آپشنز کے اعتراف سے بظاہر دشمن کو جس نئی چیز کا ادراک ہوا ہے، وہ یہ ہے کہ وہ جس چیز کے ہونے سے ڈرتا تھا، وہ ہوگیا ہے۔

مذکورہ اخبار نے مزید لکھا کہ مقبوضہ فلسطین میں حزب اللہ کے ڈرون کی پرواز صیہونیوں کے خوف کی نشاندہی کرتا ہے، اس طرح صیہونیوں نے حزب اللہ کے پاس جدید ڈرونز کی موجودگی کے خطرے اور خطے میں طاقت کے توازن پر اس کے اثرات کے بارے میں متعدد بار خبردار کیا تھا۔ لہٰذا حزب اللہ نے اپنے ڈرون کی بحفاظت واپسی سے اسرائیلی دفاعی سسٹم کی ناکامی کو ظاہر کرنے کے ساتھ اپنی جدید صلاحیتوں کا لوہا بھی منوایا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button