مقبوضہ فلسطین

حماس رکن ناصرالدین نے امریکہ کو سفارت خانے کے لیے دی گئی زمین پر سوال اٹھا دیا

شیعیت نیوز: حماس کے سیاسی بیورو کے رکن ناصرالدین نے کہا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے امریکہ کو سفارت خانے کے لیے دی گئی جگہ فلسطینیوں کی ملکیت ہے۔ فلسطینیوں کی یہ ملکیت سرکاری دستاویزات اور قدیمی ریکارڈ سے بھی ثابت ہوتی ہے۔

ناصرالدین نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل نے نکبہ کے دوران فلسطینیوں کو اس جگہ سے زبردستی نکال کر اس پر ناجائز قبضہ کر لیا اور 1950 میں جابرانہ انداز میں فلسطینی شہریوں کی زیر ملکیت یہ زمین ضبط کر لی گئی تھی۔

ان کا یہ بیان امریکی صدر جوباائیڈن کے حالیہ دورہ مشرق وسطیٰ کے دوران سامنے آیا ہے تاکہ جوبائیڈن کو باور کرا سکیں کہ امریکہ فلسطینی کی مقبوضہ زمین پر اپنے سفارت خانے کا منصوبہ منسوخ کرے۔

ناصرالدین نے مزید کہا کہ ہم یہ بات زور دے کر کہتے ہیں کہ اس زمین کی ضبطی اس جھوٹے جوا ز پر کرنا کہ اصل مالکان موجود نہیں ہیں۔ یہ قانون کا انتہائی غلط استعمال کرکے فلسطینیوں کی  نسلی صفائی کرنے کے مترادف ہے۔

یہ بھی پڑھیں : رات کے وقت مزاحمتی کارروائیوں کے فلسطین میں طوباس بریگیڈ تشکیل

اس قبضے والی اور متانزعہ جگہ کو اپنے زیر استعامل لا کر امریکہ بھی درحقیقت اصل مالکان کے حق ملکیت کی خلاف ورزی کا مرتکب ہورہا ہے۔

خیال رہے جوبائیڈن بدھ کے روز تل ابیب اترے اور پانچ روزہ دورہ مشرق وسطیٰ کے بعد ہفتے کے روز واپس امریکہ چلے گئے۔ یہ صدر جوبائیڈن کا مشرق وسطیٰ کا بطور صدر  پہلا دورہ تھا۔

دوسری جانب حماس نے اقوام متحدہ کے خصوصی کمیشن کی فلسطین اور فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی قابض فوج کے مظالم کے حوالے سے مرتب کردہ رپورٹ کا خیر مقدم کیا ہے۔

عالمی ادارے نے اس خصوصی کمیشن کو یہ ٹاسک دیا تھا کہ وہ اسرائیل کے فلسطینی جرائم کے بارے میں دستاویز مرتب کریں ۔

تیار کردہ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی فوج فلسطینیوں کے بہیمانہ قتل و غارت گری ، پر تشدد واقعات،  فلسطینیوں  جبری جلاوطنیوں ، نسلی امتیاز ، گھروں کی تعمیر کی اجازت سے انکار، ان کی جائز اور آبائی جگہوں پر یہودی بستیوں کی ناجائز توسیعات، فلسطینیوں  کی سرزمین میں موجود قدرتی وسائل کی چوری کے علاوہ غزہ کے  پندرہ برسوں ظالمانہ محاصرے کے بارے میں حالات و واقعات رپورٹ کیے گیے ہیں۔

اس طرح کے موضوعات پر بین الاقوامی اداروں کی طرف سے پہلے بھی رپورٹس مرتب کی جاتی رہی ہیں،  تاہم اس رپورٹ نے ایک مرتبہ پھر اسرائیل کی مجرمانہ کارروائیوں کو اجاگر کیا ہے۔ اس سلسلے میں حماس اقوام متحدہ کی ان کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button