یمن

جب یمن اکیلا تھا ایران کے علاوہ اس کو کوئی دوست ایران نہ تھا، ابراہیم الدیلمی

شیعیت نیوز: ایران میں تعینات یمنی سفیر ابراہیم الدیلمی نے کہا کہ تاریخ اس بات کو لکھے گی جب یمن اکیلا تھا اور مدد مانگ رہا تھا،ایران اور سپریم لیڈر کے علاوہ کسی نے اس کی مدد نہیں کی۔

یہ بات ابراہیم الدیلمی نے ایرانی جندی شاپور یونیورسٹی میں منعقدہ ایک نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے ایران اور یمن کو خالص محمدی اسلام کا مظہر قرار دے کر اسلام سے پہلے اور اسلام کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا ذکر کرتے کہا کہ ایرانی اور یمنی حکام اور عوام کے درمیان تعلقات جذباتی صرف نہیں ہے بلکہ علم اور آگاہی پر مبنی ہے۔

ابراہیم الدیلمی نے یمنی عوام کی حمایت کیلیے ایرانی حکومت اور عوام پر شکریہ ادا کرتے ہوئے تاریخ بعد میں اس بات کو لکھے گی کہ جب یمن تنہا تھا اور مدد کی درخواست کرتا تھا، ایران اور سپریم لیڈر کے علاوہ کسی نے یمنیوں کا ساتھ نہیں دیا۔

یہ بھی پڑھیں : اسلام کے نزدیک تمام غیر مسلموں کے حقوق ہیں، ان کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے، علامہ عارف واحدی

دوسری جانب یمن کے ایوان نمائندگان نے اپنے ایک بیان میں یمن کے بحری آئل ٹینکرز کو مسلسل روکنے پر جارح سعودی اتحاد کے اقدام کی مذمت کی ہے۔

یمن کی پارلیمنٹ نے آئل اور پٹرولیم مصنوعات لے جانے والے بحری جہازوں پر سعودی اتحاد کے قبضے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہیں۔

یمنی پارلیمان نے سکیورٹی کونسل اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی جارح اتحاد میں شامل ممالک کو پابند کرے کہ یمن کے قبضہ کئے گئے تیل کی آمدنی، ہسپتالوں میں علاج کے لئے، حکومتی ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے اور انفراسٹکچر کی بحالی کے لئے یمنی بینکوں میں جمع کروائیں۔

یمن کے پارلیمینٹیرین نے جنگ بندی کے معاہدے کی شقوں پر عملدرآمد کروانے اور جارح سعودی اتحاد کی جانب سے اس معاہدے میں مسلسل تخریب کاری کو ختم کروانے کی ضرورت پر زور دیا۔

یاد رہے کہ جارح سعودی اتحاد ابھی تک کئی مرتبہ اقوام متحدہ کے اجازت نامہ ہونے کے باوجود یمنی تیل کے بحری جہازوں پر قبضہ کر لیتا ہے اور انہیں الحدیدہ بندرگاہ تک پہنچنے میں رکاوٹ بھی ایجاد کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button