دنیا

بلخاب پر طالبان کی لشکر کشی، ہزارہ قوم کے خلاف اعلان جنگ ہے ، حزب وحدت اسلامی

شیعیت نیوز: افغانستان کی حزب وحدت اسلامی کے سربراہ نے ہزارہ قوم سے تعلق رکھنے والے طالبان کے کمانڈر کے خلاف صوبہ سرپل کے بلخاب ضلع پر طالبان کی کارروائی پر انتباہ دیا ہے۔

افغانستان کی شفقنا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حزب وحدت اسلامی کے سربراہ محمد محقق نے صوبہ سرپل کے ضلع بلخاب پر چاروں طرف سے طالبان کی لشکرکشی کو ہزارہ قوم کے خلاف اعلان جنگ قرار دیتے ہوئے اس کے نتائج کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
محمد محقق نے کہا کہ عقلمندی کا تقاضا یہ ہے کہ بلخاب کو جنگ میں نہ الجھایا جائے اور طالبان کو اس گروہ کے واحد ہزارہ کمانڈر مولوی مہدی مجاہد کے ساتھ اپنے داخلی مسائل، مذاکرات کے ذریعے حل کرنے چاہئیں۔

حزب وحدت اسلامی کے سربراہ نے کہا کہ افغانستان کی طالبان حکومت، ایک طرف اپنی سیاسی شبیہہ بہتر بنانے کے لئے کمیشن تشکیل دیتی ہے اور دوسری جانب اپنی صفوں سے نسلی صفایا جاری رکھے ہوئے ہے۔ افغانستان کی آبادی چودہ سے زیادہ مختلف نسلوں پر مشتمل ہے اور اس ملک میں نسلی اختلافات ہمیشہ ہی خونریز جھڑپوں کا باعث بنتے رہے ہیں جو حکومتوں کے لئے سنگین چیلنج سمجھے جاتے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ہزارہ قوم سے تعلق رکھنے والے طالبان کے واحد کمانڈر مولوی مجاہد نے کہا تھا کہ طالبان انتظامیہ افغانستان کی شیعہ ہزارہ قوم کے ساتھ سوتیلا سلوک کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : صیہونی زیادہ سے زیادہ بلیک میلنگ کے کھیل کے ذریعے ایران فوبیا کو فروغ نہیں دے سکیں گے

دوسری جانب افغانستان کیلئے روس کے نمائندہ خصوصی ضمیر کابلوف نے طالبان کی عبوری حکومت کو تسلیم کرنے کا عندیہ دے دیا۔

روسی میڈیاسے گفتگو میں ضمیر کابلوف کا کہنا تھاکہ طالبان کے نائب وزیر تجارت ماسکو کا دورہ کریں گے اور افغانستان نے کچھ مصنوعات کی خریداری کیلئے روس کو درخواست دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ روسی صدر نے افغانستان کیلئے اناج مختص کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

طالبان حکومت تسلیم کرنے سے متعلق سوال پر ضمیر کابلوف کا کہنا تھاکہ ماسکو طالبان کی عبوری حکومت کو تسلیم کرسکتا ہے اور روس طالبان حکومت تسلیم کرنے کے معاملے پر امریکا اور دیگر ممالک کی پیروی نہیں کرے گا۔

خیال رہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کو اب تک کسی ملک نے باقاعدہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے اور گزشتہ دنوں طالبان نے اسلامی ممالک سے حکومت تسلیم کرنے کی اپیل بھی کی تھی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button