ملی یکجہتی کونسل پنجاب کا اجلاس تاخیر کا شکار کیوں ہوا؟؟شیعہ سنی علماءکا جرائت مندانہ موقف سامنے آگیا
جماعت اسلامی کے اس فیصلے سے تمام شیعہ جماعتوں کیساتھ ساتھ دیگر رکن جماعتوں نے بھی اتفاق کیا اور اجلاس منصورہ لاہور میں منعقد ہوا۔

شیعیت نیوز: ملی یکجہتی کونسل پنجاب کا اجلاس صوبائی صدر محمد جاوید قصوری کی زیر صدارت لاہور میں آٹھ جون کو منعقد ہونا تھا۔ مگر اجلاس ایک روز کی تاخیر سے 9 جون کو منعقد ہوا۔ اجلاس میں تاخیر کی وجوہات ظاہر نہیں کی گئیں، تاہم "اسلام ٹائمز” نے ان وجوہات کا کھوج لگایا تو اصل صورتحال آگئی۔
اجلاس جے یو پی کے صوبائی صدر قاری زوار بہادر کے مدرسہ گلبرگ لاہور میں رکھا گیا تھا۔ اس بات کا پتہ چلنے پر شیعہ قیادت نے قاری زوار بہادر کی شخصیت پر اعتراض اُٹھا دیا۔ ذرائع کے مطابق شیعہ علماء کونسل پاکستان کے نائب صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے اعتراض اُٹھایا کہ قاری زوار بہادر نے گذشتہ برس اہل تشیع کیخلاف نازیبا زبان استعمال کی تھی اور عزاداری کے جلوس بند کروانے کی دھمکی دی تھی۔ قاری زوار بہادر نے اشرف آصف جلالی کی حمایت میں احتجاجی ریلی سے خطاب کیا تھا اور اسی ریلی عاشورا کے جلوس بند کروانے کی دھمکی دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی گئی تو عوام نشان عبرت بنائیں گے، علامہ راجہ ناصر عباس
ذرائع نے بتایا کہ علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ قاری زوار بہادر نے براہ راست شیعہ قوم کو دھمکایا تھا۔ ذرائع کے مطابق علامہ سبطین سبزواری نے موقف اختیار کیا کہ ہماری جے یو پی کیساتھ کوئی مخالفت نہیں، ہماری مخالف اس فردِ واحد کیساتھ ہے، جو دشمن عزداری ہے۔ ذرائع نے کہا کہ علامہ سبطین سبزواری نے واضح کیا کہ نہ صرف شیعہ علماء کونسل بلکہ ملی یکجہتی کونسل میں شامل دیگر شیعہ جماعتیں بھی گلبرگ میں ہونیوالے اس اجلاس میں شریک نہیں ہوں گی۔ ذرائع کے مطابق علامہ سبطین سبزواری نے مطالبہ کیا کہ قاری زوار بہادر معافی مانگ لیں یا اجلاس کی جگہ تبدیل کر دی جائے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ ملی یکجہتی کونسل کے قیادت نے اس اعتراض پر قاری زوار بہادر سے رابطہ کیا اور انہیں صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے واقعہ پر معافی مانگنے کا مشورہ دیا، تاہم قاری زوار بہادر نے معافی مانگنے سے انکار کر دیا۔
ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی کی قیادت نے پھر فیصلہ کیا کہ ملی یکجہتی کونسل کا اجلاس مںصورہ لاہور میں جماعت اسلامی کے مرکز میں طلب کیا جائے۔ اس حوالے سے ملی یکجہتی کونسل اور جماعت اسلامی کی قیادت نے دیگر رکن جماعتوں کے قائدین سے رابطہ کیا تو دیگر جماعتوں نے بھی شیعہ علماء کونسل کے نائب صدر علامہ سبطین سبزواری کے موقف کی تائید کی۔ ایک اہلحدیث رہنماء کا تو یہاں تک کہنا تھا کہ اگر کوئی عزاداری کی مخالفت کرے تو اس کا سیدھا سیدھا یہی مطلب ہے کہ اس نے امام حسین علیہ السلام کی مخالفت کی ہے، تو امام حسینؑ کے مخالف کیساتھ شیعہ کیا اہلحدیث بھی بیٹھنا پسند نہیں کریں گے۔ جس پر جماعت اسلامی کے صوبائی صدر جو کہ ملی یکجہتی کونسل کے بھی صوبائی صدر ہیں، نے اعلان کر دیا کہ یہ اجلاس گلبرگ کی بجائے منصورہ میں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: انڈین حکمران جماعت کی ترجمان کی جانب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین شرمناک حرکت ہے،علامہ مقصود ڈومکی
جماعت اسلامی کے اس فیصلے سے تمام شیعہ جماعتوں کیساتھ ساتھ دیگر رکن جماعتوں نے بھی اتفاق کیا اور اجلاس منصورہ لاہور میں منعقد ہوا۔ یاد رہے کہ قاری زوار بہادر جے یو پی کے پنجاب کے صدر ہیں۔ انہوں نے تحریک لبیک یارسول اللہ کے سربراہ اشرف آصف جلالی کی سیدہ، طاہرہ، فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی شان میں گستاخی پر گرفتاری کی مذمت کی تھی اور حکومت کو دھمکی دی تھی کہ اگر اشرف آصف جلالی کو رہا نہ کیا گیا تو وہ ملک بھر میں محرم الحرام کے جلوس نہیں نکلنے دیں گے۔ قاری زوار بہادر کی اس دھمکی کے بعد شیعہ قوم میں کافی اشتعال پایا جا رہا تھا، تاہم حکومتی حلقوں کی جانب سے ملت تشیع کو یقین دہانی کروائی گئی کہ عزاداری کے جلوس اپنی روایتی شان و شوکت سے برآمد ہوں گے۔ اس متنازع خطاب پر قاری زوار بہادر کو گرفتار بھی کر لیا گیا تھا۔