دنیا

یورپ نے گیس کی قیمتوں پر روس کے سامنے ہتھیار ڈال دیے، واشنگٹن پوسٹ

شیعیت نیوز: واشنگٹن پوسٹ نے منگل کو رپورٹ کیا کہ یورپی توانائی کمپنیاں روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کے ایک نئے ادائیگی کے نظام کے تحت قدرتی گیس کی قیمتوں کے مطالبے کے سامنے جھک گئی ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ لکھتا ہے کہ یورپی گیس کمپنیاں گیس کی کٹوتی سے بچنے کے لیے پیچھے ہٹ گئی ہیں، جس سے پوٹن کو ایک پروپیگنڈہ جنگ میں فتح کا اعلان کرنے کا موقع ملا ہے۔

روس اس سے قبل ’’غیر دوست ممالک‘‘ سے مطالبہ کر چکا ہے کہ وہ ملک سے خریدی جانے والی قدرتی گیس کی روبل میں ادائیگی کریں۔

واشنگٹن پوسٹ لکھتا ہے کہ نئے ادائیگی کے نظام کے لیے Gazprombank میں دو اکاؤنٹس کھولنے کی ضرورت ہے۔ ادائیگی کا یہ نظام یورپیوں کو یہ دعویٰ کرنے کی اجازت دیتا ہے کہ وہ تکنیکی طور پر گیس کی قیمت یورو میں ادا کرتا ہے، لیکن دوسری طرف، روس یہ بھی کہہ سکتا ہے کہ وہ رقم روبل میں وصول کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ہم کبھی بھی یوکرین میں فوج نہیں بھیجیں گے، جینز اسٹولٹن برگ

کچھ اقتصادیات اور توانائی کے ماہرین کا خیال ہے کہ روس کا روبل گیس کی قیمت پر اصرار کرنے کا مقصد غیر ملکی زرمبادلہ کے وسائل کو مضبوط کرنے سے زیادہ ہے، جو یورپی باشندوں کو ماسکو کے حکم پر عمل کرنے پر مجبور کرتا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ لکھتا ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک اس خیال کے بارے میں حساس رہے ہیں کہ وہ روس کے خلاف پابندیوں کی خلاف ورزی کر سکتے ہیں۔

دوسری جانب یورپی یونین میں شمولیت کی یوکرین کی متعدد درخواستوں اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے ظاہری حمایت کے باوجود بعض یورپی ممالک اس معاملے میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

نیوز ایجنسی فارس کے مطابق پولش ایوان صدر کی بین الاقوامی ڈیسک کے سربراہ یعقوب کوموچ نے انکشاف کیا ہے کہ چند مغربی ممالک یورپی یونین میں یوکرین کی رکنیت کی مخالفت کر رہے ہیں۔اس سے پہلے فرانس کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ یوکرین کی رکینت کے معاملے پر جون میں ہونے والے یورپی کونسل کے اجلاس میں بحث کی جائے گی۔

جنگ یوکرین میں کی ایف کی حمایت کے بہانے، جلتی پر تیل چھڑکنے والے یورپی ممالک شروع ہی سے یوکرین کی یورپی یونین میں شمولیت کی مخالفت کرتے آئے ہیں۔ یورپ کے امور میں فرانسیسی وزیر خارجہ کے نمائندے کیلمن بون نے اتوار کے روز بڑے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ یورپی یونین میں یوکرین کی شمولیت کا معاملہ پندرہ سے بیس سال طول پکڑ سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button