مشرق وسطی

فلسطینی مزاحمت کی حمایت اور مدد مسلم امہ پر فرض ہے، اخوان المسلمون

شیعیت نیوز: اردن میں اخوان المسلمون نے اتوار کو کہا ہے کہ فلسطینی عوام کی حمایت اور فلسطین کو دریا سے سمندر تک اور شمال میں راس النقورہ سے لے کر جنوب میں ام الراس تک آزاد کرانے کے لیے ان کی دلیرانہ مزاحمت کی حمایت پوری مسلم امہ اور اس کے تمام طبقات پر فرض ہے۔

اخوان نے فلسطینی نکبہ کی 74ویں سالگرہ کے موقع پر ’قدس پریس‘ کوجاری ایک بیان میں اس بات پر زور دیا ہے کہ اردن اور اس کے عوام کے لیے مزاحمت کی حمایت کا فرض زیادہ ضروری ہے۔

اخوان المسلمون کا کہنا ہے کہ اردنیوں نے پوری تاریخ میں ثابت کیا ہے کہ وہ فلسطین کے دفاع میں پیش پیش رہا ہے اور اب بھی سب سے آگے ہے۔

بیان میں وضاحت کی گئی ہے کہ اردن کے شہداء کا خون القدس اور فلسطین میں ایک باوقار تاریخ کا گواہ ہے۔ اردنی عوام سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں۔

اخوان المسلمون نے صیہونی دشمن کے ساتھ تعلقات استوارکرنے کی تمام شکلوں کو مسترد کر دیا اور کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دوستی کرنے والے ممالک فلسطینی قوم پر ڈھائے جانے والے مظالم میں پیش پیش ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : لبنان کے صدر میشل کا صیہونی فوج کو حملے کے سنگین نتائج کا انتباہ

دوسری جانب اردن کی الزیتونہ یونیورسٹی نے انجینئرنگ کی تعمیر کے لیے دو بین الاقوامی کانفرنسوں سے دستبرداری کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اس نے یہ فیصلہ اسرائیلیوں کی شرکت کی وجہ سے کیا ہے۔ ان میں سے ایک کانفرنس دارالحکومت عمان میں اور دوسری واشنگٹن میں منعقد ہو رہی ہے اور ان دونوں کانفرنسوں میں اسرائیلیوں کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔

نجی یونیورسٹی میں طلبا ایسوسی ایشن نے "یونیورسٹی انتظامیہ کے اس فیصلے کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیلیوں کی وجہ سے کانفرنس کا بائیکاٹ  فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اسرائیلی ریاست کے جرائم کو بے نقاب کرنے کا موثر ذریعہ ہے۔

النشامی نے اشارہ کیا کہ عمان میں نارملائزیشن کانفرنس میں اردنی شرکاء نے اپنے تحقیقی مقالے واپس لے لیے ہیں اور یہ ایک قابل تحسین اقدام ہے۔

اس نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں نارملائزیشن کانفرنس سے ’’ماہرین ڈاکٹر محمد الکسوانی، اور ڈاکٹر محمد حسن کی واپسی‘‘ کی تعریف کی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button