سعودی عرب

آل سعود حکومت کی شیعہ دشمنی، دو شیعہ نوجوانوں کو سزائے موت

شیعیت نیوز: سعودی عرب میں ایک یمنی شہری اور دو شیعہ نوجوانوں کو سزائے موت دے دی گئی۔

فارس نیوز ایجنسی کے مطابق، میڈیا ذرائع نے خبر دی ہے کہ سعودی عرب نے ایک یمنی شہری محمد عبدالباسط المعلم اور القطیف کے دو سعودی شہریوں کو پھانسی دے دی ہے۔

فارس نیوز ایجنسی کے مطابق خبر رساں ذرائع نے آل سعود حکام کی جانب سے سعودی عرب میں دو دیگر شیعہ نوجوانوں کو سزائے موت دیے جانے کی خبر دی ہے۔

العالم نیوز نیٹ ورک نے اطلاع دی ہے کہ سعودی حکام نے حسین علی آل ابو عبداللہ اور محمد خضر العوامی کو سزائے موت دے دی۔

العالم کے مطابق دونوں نوجوان القطیف کے رہائشی تھے۔ ابو عبداللہ اور العوامی عقیدے اور نظریاتی وجوہات کی بنا پر سعودی جیلوں میں قید تھے۔

یہ بھی پڑھیں : اماراتی صدر سے خودساختہ صیہونی صدر کی ملاقات، تعلقات میں مزید استحکام کی امید

یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی حکام نے حال ہی میں ابو عبداللہ کی والدہ کو بتایا کہ ان کی سزائے موت کو منسوخ کر دیا گیا ہے اور وہ کسی دوسرے قیدی کی طرح ان سے ملاقات کر سکتی ہیں۔

سعودی وزارت داخلہ نے گزشتہ مارچ میں اعلان کیا تھا کہ اس نے منحرف نظریات اور دہشت گردی سے تعلق کے الزام میں 81 افراد کو سزائے موت دی ہے۔

جزیرہ نما عرب کی مخالفین کی انجمن نے یہ بھی کہا کہ سزائے موت پانے والوں میں سے 41 کا تعلق پر امن تحریک الحراک سے تعلق رکھنے والے نوجوان، الاحساء اور القطیف کے شیعہ علاقوں کے رہائشی تھے۔

یمنی حکومت نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب میں قید دو یمنی جنگی قیدی ان 81 افراد میں شامل ہیں جنہیں آل سعود حکومت نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سزائے موت دی ہے۔

کہا جاتا ہے کہ سعودی عرب میں شیعہ کارکنوں اور حکومت مخالف افراد کی گرفتاریاں معمول کا حصہ رہی ہیں، لیکن جون 2017ء سے محمد بن سلمان کے اقتدار میں آنے کے بعد ان گرفتاریوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button