عراق

عراق، الحشد الشعبی کے ہتھیاروں کے ذخیرے میں شدید آگ

شیعیت نیوز : عراق میں رضاکار فورس کے ہتھیاروں کے ذخیرے میں آگ لگ گئی۔

عراقی ذرائع نے خبر دی ہے کہ عراقی رضاکار فورس حشد الشعبی کی العباس بریگیڈ کے کربلائے معلی واقع دفتر میں آگ لگ گئی جس کے بعد آگ قریب واقع ہتھیاروں کے ذخیرے اور گودام تک سرایت کر گئی۔

فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراقی میڈیا نے سنیچر کی شام کربلائے معلی میں عراقی رضاکار فورس حشد الشعبی کی العباس بریگیڈ کے ہتھیاروں کے ذخیرے میں شدید آگ لگ گئی۔

اس بارے میں ایک سیکورٹی ذریعے نے بغداد الیوم نیوز ویب سائٹ سے گفتگو میں کہا کہ کربلائے معلی کے الرزازہ علاقے میں العباس بریگیڈ کے ٹھکانے پر شدید آگ لگ گئی۔

اس ذریعے نے بتایا کہ آگ پہلے مقامی دفتر میں لگی اور اس کے بعد تیزی سے ہتھیاروں کے گودام میں سرایت کر گئی۔ آگ کی خبر ملتے ہیں فائر بریگیڈ کے ملازم جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور آگ بجھانے کی کوشش کرنے لگے۔

عراق کی سرکاری خبر رساں ایجنسی واع نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ العباس بریگیڈ نے آگ کے واقعے کے بارے میں تحقیقات شروع کر دی ہے۔ ابھی تک اس واقعے میں ممکنہ طور پر ہونے والے جانی اور مالی نقصان کے بارے میں تفصیلات حاصل نہیں ہو سکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : عراق میں دہشت گرد امریکی فوج کے لاجسٹک کارواں پر حملہ

دوسری جانب عراق کی عصائب اہل الحق تحریک کے سربراہ نے کہا ہے کہ وزارت عظمیٰ کے لئے مقتدی صدر کے مدنظر نامزد کا انتخاب اکثریتی دھڑے کے ذریعے ہونا چاہئے۔

عراق کی عصائب اہل الحق تحریک کے سربراہ قیس الخز علی نے کہا ہے کہ عراقی شیعوں کی کوارڈی نیٹر کمیٹی ایسا وزیر اعظم چاہتی ہے جسے مقتدی صدر پیش کریں تاہم اسے نامزد کرنے کا حق پارلیمنٹ میں سب سے بڑے دھڑے کو حاصل ہو۔

الخزعلی نے مزید کہا کہ حکومت کی تشکیل میں حکومت قانون اتحاد اور نوری مالکی کی مشارکت کی مقتدی صدر کی مخالفت ذاتی نہیں ہے بلکہ اختلاف حکومت کے سیاسی وزن پر ہے کیونکہ مالکی کے پاس پارلیمنٹ کی پینتس سے زیادہ نشستیں ہیں۔

عراق میں گذشتہ برس اکتوبر میں پارلیمانی انتخابات ہوئے تھے تاہم سیاسی طاقتیں اب تک حکومت تشکیل دینے میں کامیاب نہیں ہوئی ہیں۔ صدر گروہ، پارلیمنٹ کی تین سو انتیس میں سے تہتر نشستیں حاصل کرکے سب سے بڑا گروہ بن کر سامنے آیا تاہم کابینہ تشکیل دینے کے لئے اسے دوسری سیاسی پارٹیوں کی حمایت کی ضرورت ہے جو اب تک حاصل نہیں ہو سکی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button